نیشنل ڈیموکریٹک مؤومنٹ نے مختلف کمیٹیاں تشکیل دیدئے، الیکشن کمیشن سے پارٹی کی رجسٹریشن آخری مراحل میں ہیں، محسن داوڑ کا پارٹی اجلاس سے اظہار خیال

نیشنل ڈیموکریٹک مومنٹ کی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کا اجلاس مرکزی چیرمین محسن داوڑ کے زیرِ صدارت منعقد ہوا جس میں مرکزی جنرل سیکرٹری مزمل شاہ، سیکرٹری اطلاعات جمیلہ گیلانی اور کمیٹی ممبران عبداللہ ننگیال، ابراہیم خان اور ہارون بازئی نے شرکت کی۔ اجلاس میں سینئر رہنُماہ افراسیاب خٹک، بشرہ گوہر، خوشحال خان، اسفندیار خان کاکڑ، ظریف خان، عطااللہ خان اور رحمت وطنوال نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔
اجلاس میں تمام ممبران نے پارٹی کا عوام کو متحرک کرنے کیلیے مختلف تقریبات اور مختلف صوبوں میں جاری پارٹی کی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر خواتین کی پارٹی کی فیصلہ سازی میں بھرپور شرکت پر زور دیا گیا اور تمام ممبران کو یہ ہدایت جاری کی گئی کے خواتین کو متحرک کرنے کے لیئے مزید کوششیں کی جائیں گی۔
مرکزی چیئرمین محسن داوڑ نے الیکشن کمیشن کیساتھ پارٹی رجسٹریشن کے بارے میں ممبران کو آگاہ کیا جو کے تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ اجلاس میں پارٹی ممبران کی اپنے علاقوں میں جاری کوششوں کو سراہا گیا۔
اجلاس میں صوبائی آرگنائزنگ کمیٹیاں جلد بنانے کے بارے میں بھی تفصیلی بحث ہوئی اور فیصلہ ہوا کے شیڈول کے تحت جس کے بارے میں جلد آگاہ کر دیا جائے گا، صوبائی سطح پر کنوینشنز میں صوبائی کمیٹیوں کا اعلان کیا جائے گا۔
تفصیلی مشاورت کے بعد پارٹی کی فائنانس اور ریسرچ پالیسی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ فائنانس کمیٹی کی سربراہی بشرہ گوہر جس کے ممبران میں خوشحال خان، ایمل خان ناصر اور شیر ایوب آفریدی ہونگے جو کے پارٹی کے مالیاتی امور سر انجام دیگی تاکہ شفافیت اور احتساب کے عمل کو برقرار رکھا جائے۔ جبکہ افراسیاب خٹک کو ریسرچ پالیسی کمیٹی کا سربراہ منعقد کیا گیا اور بشراہ گوہر، احمد جان، کاوش انجم، گلالئی اسماعیل اور مونا نصیر کو بطورِ ممبران شامل کیا گیا جو کے عوامی معاملات پر پالیسی اُمور کے بارے میں پارٹی کو باخبر رکھے گی۔
مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلاس میں خیبر پختونخواہ میں منعقد ہونے والے بلدیاتی الیکشن پر بھی بحث ہوئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کے پارٹی “ملی غورزنگ” پینل کے نام سے الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی جس کیلیے عبداللہ ننگیال کی سربراہی میں کمیٹی عمل میں لائی گئی اور جمیلہ گیلانی، حسن ناصر، ندیم باچہ، کفایت اللہ، احمد عباس اور اضغر ستوریانی کو بطورِ ممبر شامل کیا گیا۔ کمیٹی کو فوری طور پر کام شروع کرنے کی ہدایت جاری کی گئیں۔
اجلاس میں ملکی اور خطے کی سیاسی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی اور شرکاہ نے ضم اضلاع میں طالبان کی موجودگی اور دوبارہ منظم ہونے، پختونخواہ وطن میں بگڑتی سیکیورٹی صورتحال اور پُر تشدد حملوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ حکومت کو اس بات کا ذمہ دار قرار دیا گیا کہ وہ دہشتگردی اور تشدد کا قابو کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ شمالی وزیرستان میں جاری حالیہ مہینوں میں ٹارگٹڈ حملوں میں پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد اُبھرتی ہوئی تبدیلی پر بھی تفصیلی بحث ہوئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کے این ڈی ایم وہاں جاری انسانی بحران کو ہر فورم پر اُٹھائے گی اور بین الاقوامی قوتوں کو اُنکی ذمہ داری کی یاد دہانی کرائے گی۔ پارٹی نے ریاست کی طالبان کی سرپرستی اور حمایت کی جاری پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا اور کابل پر طالبان کے قبضے میں ریاست کے کردار کو ملک کے لئے خطرناک قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں