پارا چنار ( دی خیبرٹائمز خصوصی تحریر) پاراچنار میں صحت ،تعلیم اور دیگر شعبوں میں ذمہ دار حکام کی جانب سے حق تلفی اور ناانصافی کی تمام حدود کراس کئے گئے ہیں اب میڈیا بھی جانبدارانہ پالیسی سے محفوظ نہیں دس سال ضلع کرم کا ڈسٹرکٹ پریس کلب کو ری ھیبلیٹشن کے کام سے محروم رکھا گیا اس سال جب پریس کلب کے مرمتی کاموں کے لئے دیگر قبائیلی اضلاع کے ساتھ فنڈز منظور کئے گئے پی سی ون اپرو کیا گیا ایڈمنسٹریٹیو اپروول یعنی اے اے دیا گیا اخبار میں اشتہار دینے کے بعد ٹھیکہ دار کو ورک آرڈر بھی دیا گیا اور ٹھیکہ دار نے پریس کلب میں لاکھوں روپے کا مرمتی کام بھی مکمل کر لیا مگر۔۔۔۔۔
اب ناانصافی و بد دیانتی کے جذبے سے سرشار کارندے جنہیں نہ پریس کلب کی عمارت کی خستہ خالی کی فکر ہے نہ صحافیوں کے مسائیل کی پرواہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلکہ اپنی انانیت کی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے جس طرح ڈسٹرکٹ ہسپتال کی اپ گریڈیشن نادرا آفس پاراچنار کی حالت کی بہتری جوڈیشنل کمپلیکس کی تعمیر پاراچنار ائیر پورٹ سے پروازیں شروع کرنے خرلاچی افغان باڈر (خرلاچی ٹرمینل ) کو فعال بنانے سڑکوں کی تعمیر اور دیگر مسائیل کے حل سے آنکھیں چرا رہے ہیں اسی طرح اب پریس کلب کی عمارت کو اللہ کے اسرے پر چھوڑنے اور میڈیا کو بے دست و پا بنانے کے لئے سر گرم ہوگئے ہیں مگر اب بچے سے لیکر بوڑھے تک صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے
اب ہمارا مطالبہ یہ کہ چونکہ سوات و دیگر منظور نظر علاقوں سے حکومت ویسے بھی ہمارے علاقوں کے لئے فارغ نہیں اس لئے وزیر اعظم بننے کے بعد پاراچنار کا دورہ تک نہیں تمام قبائیلی اضلاع میں دو،دو کیڈٹ کالج بننے کے باوجود یہاں ایک کیڈیٹ کالج کو بھی تعمیر نہیں کیا جاتا
پاراچنار میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی سماجی اور مذھبی تنظیموں کے راہنماوں نے اس بات پر اتفاق کی ہے کہ مزید ایک لمحے کے لئے ناانصافی برداشت نہیں کرینگے اور اس حوالے سے ایک دو روز میں متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا جہاں جہاں پاراچنار اور ضلع کرم کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہو اس کے خلاف آواز اٹھائی جائیگی۔
Load/Hide Comments