دنیا بھر کے سنجیدہ حلقوں میں کرونا وائرس نے اس وقت ایک نئی کروٹ لے لی جب ورلڈ ھیلتھ ارگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر ایمر جنسی مائیکل ریان نے انکشاف کرتے ھوئے کہا کہ کرونا وائرس کی وباء ختم ھوتی نظر نہی اتی،ایسا لگتا ھے کہ یہ وباء اب مستقل رہے گی اور اب دنیا کو اس وباء کے ساتھ جینا ھو گا اور اسی وباء کے ساتھ مرنا ھوگا، موصوف نے یہ بات جنیوا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ھوئے کہی،
ڈبلیو ایچ او کے ایک ذمہہ دار افیسر کے اس بیان نے ان تمام خدشات کو تقویت دی ھے جو عالمی طاقتیں بم اور بندوق کےزور پر حاصل نہ کرسکیں اور اب اس موذی وائرس کے ذریعے حاصل کرنے کا خوفناک اور بھیانک تجربہ کر رہی ھیں، ان اھداف میں دنیا کی ابادی میں تیزی کے ساتھ 15 فیصد تک کمی لانا بھی شامل ھے جبکہ دنیا بھر کی عوام کو کمپیوٹر کے زریعے کنٹرول کرنے کا گھناونا کھیل بھی طشت اذ بام ھوچکا ھے اس منصوبے کے تحت دنیا بھر کے لوگوں میں مائیکرو چپ لگایا جائیگا جس میں انکی تعلیمی قابلیت، سکل مہارت،انکا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ سمیت مکمل ڈیٹا فیڈ ھوگا،شہری کا چہرہ یا ھاتھ سکین کرنے سے تمام ڈیٹا سامنے اجائیگا،اور یوں لوگ اپنی دستاویزات ساتھ نہی پھرائیں گے،اس تجربے کا اغاز سویڈن سے کردیا گیا ھے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ھوچکی ھے،اب اس بات میں شک وشبے کی کوئی گنجائش باقی نہی رہی کہ عالمی قوتیں اس چپ کے زریعے لوگوں کی سوچ پر بھی اثرانداذ ھوسکیں گی جس کا سب سے بڑا شکار مسلمان اقوام ھونگی ، کئی ماہ پہلے کی تحریروں میں یہ بات کہی گئی تھی کہ عالمی قوتیں اسلام پر حملہ اور ھوچکی ھیں اور وہ نبی اخرالزماں حضرت محمد مصطفی صل للہ علہہ و ال وصلعم اور اپ کے جلیل القدر اصحاب کرام کی عظمت اور تقدس کو معاذاللہ نقصان پہنچانا چاھتے ھیں، اور مسلمانوں کے ازہان سے جہاد کا تصور بھی ختم کرنا چاھتے ھیں، عالمی قوتیں ان مقاصد کے حصول کے لیئے مسلمان فرقوں کے درمیان غیر محسوس انداذ میں ایسے دھڑے پیدا کرنے میں کامیاب بھی ھوئے ھیں مگر اھداف کا حصول توقعات کے مطابق نہ ھوسکا،اب اس بات کی کوئی ضمانت نہی کہ وہ انسانی جسم میں مائیکرو چپ لگا کر انسانوں کی سوچ اور زہان پر اثر انداذ نہ ھوں، یقینا” ان کا اصل ھدف تو یہی ھے
کرونا وائرس کی اڑ میں اگلا ایجنڈا بھی کسی طور بڑے پیمانے پر رونما ھونے والے سانحات سے کسی طور کم نہی ، اس ایجنڈے کے مطابق کرونا وائرس اور لاک ڈاون کے زریعے دنیا کی معیشت تباہ کرکے 30 کے لگ بھگ ممالک کا خاتمہ کرناھے، ان ممالک کا جغرافیہ تبدیل کرنا ھے اور پرانے ممالک کی جگہہ نئے ناموں کے ساتھ نئے ممالک کی تشکیل ھے ان میں بیشتر ممالک مسلم دنیا سے تعلق رکھتے ھیں جن میں سعودی عرب اور پاکستان کا صوبہ بلوچستان او شمالی علاقہ جات بھی عالمی قوتوں کے نشانے پر ھیں مگر عالمی قوتوں کی نظر میں ان سب میں سیریا (شام) کو سب سے زیادہ اھمیت حاصل ھے جو اڈرائیل کی توسیع اور گرئیٹر اسرائیل کے قیام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ھوئی ھے، شام میں قائم موجودہ حکومت ختم کرنے اور اپنی مرضی کی کٹھ پتلی حکومت لانے کے لیئے اس چھوٹی سی ریاست کو زالہ باری کی طرح بم اور میزائیل برسا کر اسے کھنڈر بنا دیا گیا ،بچوں اور عورتوں سمیت لاکھوں لوگوں سے انکی زندگیاں چھین لی گئیں مگر وہ شام کی حکومت کو ختم نہ کر سکے کیونکہ روس،ترکی اور ایران کھل کر شامی حکومت کو سپورٹ اور امریکی اتحاد کی مزاحمت کررہے ھیں،
گولہ بارود کا تمام زور استعمال میں لانے اور لاکھوں لوگوں کو بےدردی کے ساتھ مار ڈالنے کے باوجود جب اھداف حاصل نہ ھوسکے تو اب ان اھداف کو پانے کے لیئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کوبروےکار لایا جارہا ھے مگر لوگوں کو نئی ٹیکنالوجی اپنانے کے لیئے امادہ کرنا بھی ضروری ھے جس کے لیئے کرونا وائرس کی تخلیق متعارف کرادی گئی، انے والے وقتوں میں بیرون ممالک کا سفر صرف وہی لوگ کر سکیں گے جنکا پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات چپ کے زریعے اس کے جسم میں محفوظ ھونگی، اس مجبوری کے پیش نظر لوگ نہ چاھتے ھوئے بھی یہ چپ لگوانے پر امادہ ھونگے،
اب ھمیں اس بات پر قطعی حیرت نہی ھوتی کہ جو وائرس صابن کے ساتھ ھاتھ دھونے اور ایک بالٹی پانی میں بوتل کے ڈھکن سے ڈیٹول ڈالنے سے ختم ھوجاتا ھے دنیا کے سائنسدان اسکی ویکسین ابھی تک کیوں دریافت نہ کرسکے،
2 تبصرے “کرونا وائرس کی نئی کروٹ اور خدشات کو تقویت اظھر علی شاہ”