پاکستان کو آزاد ہوئے 73 برس بیت گئے جسمیں لیڈران کے علاوہ باقی چیزوں کا جو کردار تھا وہ سب عیاں ہے کہ کس طرح قوم کے سپوتوں نے بے انتہا قربانیوں کے بعد اس ملک کو حاصل کیا پھر کس طرح ہجرت کرکے یہاں سے لوگ وہاں ہندوستان اور وہاں سے یہاں یعنی پاکستان منتقل ہوئے چودہ اگست کا یوم آزادی منانے کے پیچھے بھی اپنے اکابرین اور مشران کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے اس دن کے منانے کا طریقہ اور مقصد بھی پروقار تقاریب کے انقعاد سے دو چند ہوگا ان تقاریب میں قومی ترانوں کی بجائے کیا کھویا کیا پایا کو لے کر مکالمہ ہونا چاہِے مگر ہم کیا کرتے ہیں وہ سمجھ سے بالاتر ہے اسلئے کچھ لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آزادی میں پوں پوں باجے کا کردار آجتک واضح نہیں جو انتہائی زیادتی ہے یا جشن آزادی منانے والوں کی اپنی بے تکی ایجاد ہے جسکا مقصد صرف اور صرف لوگوں کو ٹینشن دینا ہے اسی کے ساتھ بغیر سائلینسر کے موٹر ساٹیکل کا جشن آزادی میں کردار کیا تھا اور کیا ہے اسکا بھی آجتک پتا نہیں چلا اب تو حالت یہ ہوگئی ہے کہ جونہی اگست کا مہینہ شروع ہوتا ہے پوں پوں اور بغیر سائیلنسر کے موٹر سائیکل کا دور دورہ شروع ہو جاتا ہے مجال ہے کہ خصوصاً تیرہ اور چودہ اگست کو کسی کو دن رات کا پتا چلے وجہ پوں پوں کا کردار ہے اسکو لیکر پچھلے دو تین سال سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈز چلتے ہیں جسمیں امسال اضافہ دیکھنے کو ملا ہے کچھ صارفین نےاپنی پوسٹوں میں باقی صارفین کے سامنے یہ سوال بھی رکھا ہے کہ پوں پوں باجے کا جشن آزادی میں کیا کردار ہے اگر ہے تو کئی بتا سکتا ہے کتنا اور کیسے ایک صارف نے لکھا اگر جشن آزادی کا مطلب پوں پوں باجا ہے تو ایسی آزادی سے غلامی اچھی ایک دوسرے صارف نے لکھا کہ اقوام کی سنجیدگی کا اندازہ اُنکے تقاریب اور خوشی کے مواقوں سے خوب لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کیسے اور کتنے سنجیدہ ہیں ان سب سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ لوگ شور برپا کرنے والے پوں پوں باجے سے انتہائی تنگ ہیں لیکن بے حسی کی انتہا یہ ہے انتظامیہ آجتک اسکے حوالے سے بلکل خاموشی کا مظاہرہ کررہی ہے اور اگر وہ کسی کو منع بھی کرتے ہیں آگے سے جواب ملتا ہے جشن آزادی ہے عید ہے یا تئیس مارچ ہے اسکا مطلب ہے ان سب مواقعوں پر جو جی میں آئے کریں چاہے کوئی مریض ہو تکلیف میں ہو کوئی بھوکا ہو ننگا ہو لیکن ہم نے انکے بارے میں سوچ کر ٹائم ضائع کرنے کی بجائے پوں پوں باجے کے ذریعے لوگوں کا جینا حرام کرنا ہے.
“آزادی پاکستان اور پوں پوں باجا کا کردار۔ سید زاہد عثمان” ایک تبصرہ