جب سے بنی نوع انسان نے دنیا میں قدم رکھا ہے تب سے لے کر آج تک انسان کی یہ فطرت ثانیہ ہے کہ وہ نئی نئی چیزوں کے بارے میں جانے انہیں دریافت کرے۔ علم کے اسی ارتقاءکی بناء پر انسان نے ترقی کی منازل طے کیں چاہے وہ نباتات میں ہو یا پھر حیوانات میں، یہ سب علم کی بدولت ممکن ہوئی۔ اب دنیا بھر میں ہر جگہ چاہے مذہبی تعلیم ہو یاپھر دنیاوی۔۔۔علم کی ایک قدر ہے،ہمارے پیارے نبی حضرت محمد نے فرمایا ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ اب بات کی جائے، پاکستان کی تو باقی دنیا کے برعکس یہاں دو طرح کے نصاب پڑھائےجاتے ہیں۔ ایک دینی مدارس کا اور ایک دنیاوی تعلیم کا نصاب ہے جو زیادہ تر اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کرونا وباء۔۔۔۔ ان لائن کلاسز تحریر ۔۔۔۔۔۔ عبدالصبور خٹک
بہرحال ہمارے ہاں ایک ہی صوبے میں مختلف قسم کے نصاب اسکول میں بچوں کو پڑھائے جاتے ہیں جس میں بنیادی تعلیم سے لےکر میٹرک تک سرکاری اسکولوں میں اور پھر اسی طرح اے لیول یا او لیول جوکہ کیمرج اسکول سسٹم کے پرائویٹ اسکولوں میں پڑھائے جاتے ہیں۔بلاشبہ ہر صوبے کا اپنا تعلیمی نصاب و نظام ہے۔ ہمارے صوبے میں اس وقت کل سرکاری اسکولوں کی تعداد تقریبا 24820 جبکہ پرائویٹ اسکولوں کی کل تعداد 8000 ہے۔ جس میں 17 لاکھ طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہاں گرمیوں کی چھٹیاں یکم مئ سے جون تک دی جاتی ہیں اور سرد علاقوں میں نومبر سے جنوری تک سکول بند رہتے ہیں تاہم 2020 وہ سال ہے جب کرونا نے ہر طرح کے شیڈول کو درہم برہم کردیا ہے،ملک میں اور شعبوں کی طرح تعلیم بھی اس سے متاثر ہوااور اب یہ تعطیلات پندرہ مارچ سے پندرہ جولائی تک بڑھا دی گئی ہیں۔
نصاب کے علاوہ پرائویٹ اسکولوں اور سرکاری اسکولوں میں دوسرا بڑا فرق سیشن کا ہے،پرائیویٹ سکولز سسٹم ستمبر میں شروع ہوتا ہے اور مئی میں ختم ہو جاتا ہے۔ مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے جتنا عرصہ بچوں نے گھروں پر گزارا ہے یعنی مارچ تا مئی۔۔۔اب اسکی فیس والدین پر بقایا ہے، سکول انتظامیہ کی جانب سے فیسوں کی آدائیگی کے لئے ناپسندیدہ مسیجیز والدین کو موصول ہورہے ہیں جس سے والدین میں بےچینی بڑھ گئی ہے ۔پرائیویٹ اسکول انتظامیہ کا ایک ہٹ دھرمی یہ بھی ہے کہ وہ اس مدت کے دوران والدین سے پوری فیس وصول کرنے کو تیار بیٹھے ہیں۔دوسری طرف خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم نے پرائویٹ اسکولوں کو بچوں کی فیسوں میں %20 تک کمی کا واضح اعلان کیاہے جس پر اب عملدرآمد ہونا باقی ہے لان واضع طور پر کیا ایسے وقت میں جب ملک ایک بحران سے نمٹ رہا ہے دیکھنا یہ ہے کہ پرائویٹ اسکولز اب حکومتی احکامات پر کتنا عمل کرتے ہیں؟ کیا یہ وقت نہیں ہے نصاب اور نظام کو ایک کرنے کا،فیصلہ آپ کریں۔۔۔
یہ بھی پڑھئے: کورونا وباء اور ہمارا نادار طبقہ تحریر : شہزاد خٹک
ادارے کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ ادارہ