وزیرستان میں دہشتگردی اور خوف کی فضا ختم کرنے کا آغاز ہوچکا ہے، غیرقانونی امن کمیٹی کی مخالفت دراصل قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہے۔ ایمل ولی خان

پشاور(دی خیبرٹائمز پولیٹیکل ڈیسک) اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ وزیرستان میں آیازوزیر کے گھر کو مسمار کرنے کا فیصلہ واپس لینے کیلئے اے این پی کے کارکنان، مشران سمیت جس جس نے آواز اٹھائی، اے این پی ان کا شکریہ آدا کرتی ہے، آج وزیرستان میں ایک نئے دور کے آغاز کی طرف ایک قدم چل پڑا ہے جس میں دہشتگردی، خونریزی اور خوف کو مسترد کردیا گیا ہے۔ باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ آیازوزیر سمیت جنہوں نے بھی غیرمتعلقہ اور غیرقانونی امن کمیٹی کی مخالفت کی وہ دراصل قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش تھی، اے این پی اس ملک میں قانون کی بالادستی چاہتی ہے، وزیرستان میں بھی وہی قانون چاہیے جو اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، کراچی اور پشاور میں نافذ ہے۔ جنوبی وزیرستان کے کچھ افراد یا ملکان اگر غیرقانونی فیصلے کرے تو ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ قبائلیت کو ہوا دینے، پختونوں کو تقسیم کرنے اور انضمام سے بدظن کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، انتظامیہ اگر وقت پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرتی تو حالات یہاں تک نہ پہنچتے، خیر دیر آید درست آید۔ اب بھی وقت ہے حکومت اور انتظامی ادارے ضم اضلاع کی ترقی کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ وہاں کی احساس محرومی کو ختم کیا جاسکے۔ اے این پی کے صوبائی صدر نے ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جو اس مشکل حالات میں ایاز وزیر اور اے این پی کے ساتھ کھڑے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی شعور بیدار نہیں ہوگا، تب تک کوئی بھی تبدیلی محض ایک ڈرامہ ہی ہوسکتی ہے۔ پشتون بیدار ہوچکے ہیں اور اپنے حق کیلئے ہر ظالم کے سامنے آواز اٹھانے کا ہنر جانتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں