میرا گھائل حسن ظن۔۔۔ امین اللہ داوڑ

جب میں بچه تھا تو مجھے ھر چیز میں حسن اور رعنائی دکھتی تھی حتی که مجھے پشاور کے وه سکوٹر رکشے بھی بھت بھلے معلوم ھوتے جن کی بے ھنگم شور سے آج میرے اعصاب چٹخ رھے ھیں……
لیکن زندگی کے تلخ حقائق اور کڑوے شعور نے میرے حسن ظن کو تار تار کردیاھے….
حد یہ که اج وه منبر پر بیٹھا ھوا خطیب بھی مجھے شک میں مبتلا کر دیتا ھے جب وه کسی کے موافق یا مخالفت میں بولتا ھے…
اج میں اپنے ان مشران سے بھی خوف محسوس کرتا ھوں جو ائے روز میرے مفادات کے تحفظ کے نام پر جر گے منعقد کر تے ھیں
کھیں بھی کوئی گھن گرج مجھے بد حواس کر دیتاھے اور لاشعور میں بلکتے تڑپتے اور جان بلب کیجولٹیز اپنے ھسپتال کے دالان میں دیکھتا ھوں…….
اج مجھے وه اتش بازی بھی زھر لگتا ھے جس سے لوگ اپنی خوشیوں کا جشن مناتے ھیں.
مجھے ھر چرب زبان شخص سے عیاری کی بو اتی ھے اور ھر خاموش شخص پر اسرار دکھائی دیتا ھے.
میں نھیں سمجھتا مجھے کیا ھوا پر اتنا پتہ ھے که حالات نے میرا حسن ظن مجھ سے چھین لیا ھے اور مجھے اپنی معصومیت سے محروم کردیا ھے.

اپنا تبصرہ بھیجیں