پشاور( دی خیبرٹائمز خصوصی رپورٹ لحاظ علی سے ) جو شخص یونین کونسل کا کونسلرنہیں بن سکتاتھا وہ صوبائی کابینہ کا اہم رکن اورخیبرپختونخواحکومت کاترجمان کیسے بن گیا؟ ڈیڑھ سال سے زائد تک خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اجمل وزیر کے خود چار ترجمان تھے اپنی مبینہ14منٹ کی آڈیو پرچلتے بنے ۔2002ء میں ق لیگ کے یوتھ کے صوبائی صدر بننے والے اجمل وزیر اس وقت چوہدری شجاعت حسین اور پرویزالہی کی شان میں لمبے قصیدے پڑھاکرتے تھے ق لیگ کی حکومت کے دوران ان کی کئی بار اس وقت کے صدر پرویز مشرف اور وزیراعظم شوکت عزیز کے ساتھ بھی ملاقاتیں ہوئی تھیں، اجمل وزیر کے آباﺅ اجداد کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقے شکتوئی سے ہے، تاہم اجمل وزیر نے اپنی تمام ترتعلیم ڈیرہ اسماعیل خان سے حاصل کی اوران کا گھر بھی وہیں پرواقع ہے ٹی وی مباحثوں کے دوران انہوں نے طویل عرصے تک مسلم لیگ ق کی نمائندگی کی 2008ء میں جب شوکت عزیز کی حکومت ختم ہوئی توچوہدری شجاعت حسین نے اجمل وزیر کو ق لیگ کا مرکزی نائب صدر مقررکیا یاد رہے کہ اس وقت ق لیگ کے مرکزی نائب صدور کی تعداد17تھی اجمل وزیرکومخصوص حلقے کی آشیرباد بھی حاصل تھی، اسلام آباد میں طویل عرصے تک انہوں نے قیام کیا تاہم گزشتہ سال اکتوبر میں قریبی شخصیات کے کہنے پر انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور عمران خان نے انہیں بنی گالہ میں سرخ اورسبز رنگ کی چادرپہنائی ایک ماہ کے اندر اسلام آبادکے اعلیٰ حکام کے کہنے پر اجمل وزیر وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاورکے مکین بن گئے۔ ابتدائی طور پر انہیں نومبر 2018ء میں وزیراعلیٰ کے قبائلی اضلاع کےلئے مشیر نامزد کیا گیا بعدازاں انہیں مشیربرائے اطلاعات بنایاگیا اورشوکت یوسفزئی کے محکمے کے قلمدان کی تبدیلی کے ساتھ ہی اجمل وزیرصوبائی حکومت کا چہرہ بن گئے۔
اجمل وزیرکوکیوں ہٹایاگیا۔۔؟
14 منٹ کی مبینہ آڈیومیں اجمل وزیر ایک اشتہاری ایجنسی کے نمائندے سے کمیشن کامطالبہ کرتاہے آڈیو میں بتایا گیا ہے کہ اجمل وزیرصاحب کا حصہ 10 فیصدکے حساب سے لاکھوں روپے بن رہاہے نئے میڈیاکمپین کےلئے اسی اشتہاری کمپنی کی خدمات حاصل کی جارہی تھیں جن کے ذریعے پہلے ہی چارکروڑسے زائد کے اشتہارات جاری کئے جاچکے ہیں وزیراعلی ہاﺅس کے ایک افسرکے مطابق انہیں اطلاعات ملی تھیں کہ اجمل وزیر نے کورونا کے خصوصی اشتہاری مہم کے دوران 12 فیصد کے حساب سے کمیشن وصول کیاتھا وائرل ہونےوالی آڈیو جمعہ کے روز وزیراعظم کے ذریعے وزیراعلیٰ کوموصول ہوئی تھی وزیراعلیٰ نے چند قریبی شخصیات سے اس متعلق بات کی اورہفتہ کے روز اجمل وزیر کواپنے دفتر بلاکر آڈیو سنائی جسکے بعد اجمل وزیر وضاحتیں دینے لگے، لیکن جب محمودخان نے انہیں بتایاکہ یہ آڈیو عمران خان نے بھیجی ہے تواس کے بعد اجمل وزیر مکمل طور پر ساکت ہوگئے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو کہا کہ میں استعفیٰ دیدونگا لیکن وزیراعلیٰ نے جواب دیاکہ آپ کو آج صبح ہی اپنے عہدے سے ہٹایا گیا ہے، آپ وزیراعلیٰ ہاﺅس چھوڑسکتے ہیں ۔
اجمل وزیر کاموقف کیاہے۔۔؟
سابق مشیراطلاعات اجمل وزیرسے بارباررابطہ قائم کیا گیا لیکن ان کا ٹیلیفون نمبربندتھا انہوں نے خود ایک بڑے نشریاتی ادارے کے رپورٹرکو کال کی تھی کہ یہ خبر بریک کردیں کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہاہے اجمل وزیرکے متعلق بیشترصحافیوں کا خیال تھا کہ وہ ان کی کال نہیں اٹھاتے وہ صحافیوں کے ایک مخصوص حلقے میں گھیرے ہوئے ہیں جس کی شکایت پشاورکے ایک صحافی نے وزیراعلیٰ کو بھی کی تھی اجمل وزیر کورونا کی مہم کے دوران کافی متحرک نظرآئے لیکن اسلام آباد، کراچی اور دیگر علاقوں میں مقیم بین الاقوامی اداروں کے صحافی بار بار اجمل وزیرکا موقف جاننے کی کوشش کرتے تھے، لیکن وہ فون اٹھانے کی زحمت نہ کرتے۔ محکمہ اطلاعات کے ایک افسرنے بتایاکہ اجمل وزیرصاحب بات بات پر گالیاں دینے کے عادی تھے، اور محکمے کے جونیئرافسران سے شاکی تھے کہ اجمل وزیر انہیں لوگوں کے سامنے برابلا کہتے ہیں اجمل وزیر صاحب جب بھی اپنی پریس کانفرنس شروع کرتے تھے توان میں دو الفاظ کا استعمال وہ تواتر کے ساتھ کیاکرتے تھے عمران خان کے ویژن اور وزیراعلیٰ محمودخان کی نگرانی میں۔
یہ بھی پڑھئے : کیا اجمل وزیر کو سرکاری صحافیوں نے ہٹایا؟ ۔۔۔ تحریر: فخر کاکاخیل
2 تبصرے “خیبرپختونخواکےمشیراطلاعات اجمل وزیراشتہارات میں کمیشن کا معاملہ، آڈیوٹیپ لیک ہونےکےبعد عہدےسےفارغ”