افغانستان میں مسلسل کئی دن تک خاموشی اور تشدد میں کمی کے بعد ایک بار پھر دو مقامات پر پرتشدد کارروائیاں

پشاور ( دی خیبرٹائمز افغان ڈیسک ) افغانستان میں عید کے بعد مسلسل خاموشی اور حالات پرسکون بن گئے تھے، افغان حکومت اور طالبان کے مابین تشدد میں کمی یا غیر اعلانیہ سیز فائر کے بعد جمعے کو کابل کے ایک مسجد میں نماز کے وقت دھماکے کی ذمہ داری داعش افغانستان نے قبول کی ہے، تاہم آج افغانستان کے صوبہ غور میں طالبان نے ایک پولیس چوکی کا محاصرہ کردیا، وزارت داخلہ کے زرائع کے مطابق اس واقعے میں 8 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی، جبکہ متعدد طالبان جنگجووں بھی ہلاک ہوگئے ہیں، طالبان زرائع نے دی خیر ٹائمز کو بتایا ہے، کہ اس واقعے میں ان کے تمام جنگجوؤں محفوظ ہے، وہ دعویٰ کرتے ہیں، کہ متعدد پولیس اہلکار زندہ گرفتار کرکے ان کے ساتھیوں نے یرغمال بنالئے ہیں، ایک دوسرے واقعہ صوبہ لوگر میں ایک گھر میں نامعلوم مسلح افراد گھس کر فائرنگ کی ہے، جس کے نتیجے میں خاتون اور بچوں سمیت چار افراد ہلاک جبکہ دو افراد کو زخمی کردئے ہیں،
واضح رہے کہ ایک طرف افغانستان میں مستقل قیام امن کیلئے کوششیں تیز کردی گئیں ہیں، حکومت اور افغان طالبان ایک دوستروں کے قیدیوں کو بھی رہا کررہے ہیں، تو دوسری جانب ایک بار پھر افغانستان میں بدامنی کی فضا بن رہی ہے، تاہم مبصتین کا خیال ہے، کہ داعش تو ہے ہی، تاہم اور بھی ایسی قوتیں موجود ہیں جو یہاں کا امن غارت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ افغانستان کے مخلف صوبوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی رونما ہوگئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں