پشاور سے افتاب مہمند . . .
سکھ کمیونٹی سےتعلق رکھنےوالا جسوندر کمار ملوتھرا پہلا پاکستانی انجنیئربن گیا، جسکا آرٹیکل امریکی ویب سائٹ IEEE Expolre پرشائع ہوگیا۔
پشاور کے ایک پڑھے لکھے سکھ خاندان سے تعلق رکھنے والا انجینیئر ( Jasvinder Kumar Malothra ) جو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور کمپنی میں اسسٹنٹ ڈائیکرٹر/ایس ڈی او کے طور پر اپنی خدمات انجام دےرہے ہیں۔
Solver Based Mixed Integer Linear Programming based Novel approach for Hydro Electric Power Generation Optimization کےنام سے ایک آرٹیکل امریکی ویب سائٹ IEEE Expolre کیلئے تحریر کیا۔ مزکورہ ویب سائٹ نے اچھے طریقے جسوندرکمار ملوتھرا کا آرٹیکل شائع کرکے وہ پاکستان کے اقلیتی برادری سےتعلق رکھنےوالا پہلا نام بن گیا جنہوں نے ملک وقوم کا سر فخر سے بلند کردیا۔
جسوندر کمار جس نے پشاور کے ایک سکول سے میٹرک پاس کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج پشاور میں داخلہ لیا۔ وہاں سےانٹرپاس کرکے ان کو یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور سے ڈگری مکمل کرکے الیکٹریکل انجینیئربن گئے۔ جسوندر کچھ عرصہ کیلئے ایف ایف سٹیل نامی کمپنی میں بطور ٹرینی الیکٹریکل انجینیئر بھی رہے ہیں۔ ماضی میں خیبر پختونخوا یوتھ اسمبلی کے کئی عہدوں پر براجمان رہے ہیں۔ تاہم جب سے پاکستان واپڈا میں ملازمت اختیارکیا تو ملکی خدمت اور اعلی تعلیم پر توجہ دیکر آباسین یونیورسٹی پشاور سے الیکٹریکل انجینیئرنگ ہی میں ایم ایس مکمل کرلیا۔ دوران ملازمت انہوں نے محنت جاری رکھ کر ایک ایسا پروجیکٹ جو کہ کم عرصہ یعنی تین سے چار ماہ میں مکمل کرکے عملی جامہ پہنا کر یہ ثابت کر دیا کہ ملکی سطح پر بجلی کی پیداوار تو کی جارہی ہے، لیکن کیوں نہ زیادہ ریونیوبھی جنریٹ کیاجائے ؟ یہی وجہ تھی کہ جسوندر نے اپنے آرٹیکل کیلئے بھی مزکورہ ٹاپک کا انتخاب کیا ہے۔ دو دن کیلئے جدید مشینری سے تجربہ کرکے یہ مشاہدہ سامنے آیا کہ مثال کےطورپرچترال ہو، پیڈو یا ملاکنڈ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، چونکہ یہ پاؤر کے چھوٹے پروجیکٹس ہیں۔ ہائیڈوپاور پراجیکٹس میں جو جنریٹر لگے ہیں۔ پروگرامنگ کے ذریعے اگر اسکا Optimization کیا جائے تو ریوینیو میں اضافہ ہوسکتا ہے، اوراسی طرح ملک کو پاؤر ہاؤسز سے سالانہ کمائی میں اربوں روپے کا اضافہ ہوجایئگا۔
چھوٹے ہائیڈرو پاؤر ہاؤسز میں جب Optimization/Programing ہوگی پھر Efficiency کی بنیاد پرجنریٹرز کو چلا کر Efficiency کو Improve کرکے ریوینیو کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ دوران پروجیکٹ جسوندر کو ان کے سپروائیزرانجینیئراحسان اللہ خلیل، ڈاکٹرخالد محمود، دوست انجینیئر انضمام الحق اور Nust کالج کے پروفیسر ڈاکٹراظہر سے بھر پور رہنمائی حاصل کرتے رہے۔ اسی طرح بھائیوں، بہنوں اور دیگر اہل خانہ نے بھی پروجیکٹ مکمل کرنے میں ان کا بھر پور ساتھ دیا۔
جسوندر نے ریسرچ کرکے اسی ٹاپک پر تحریر مکمل کرکے امریکی ویب سائٹ پر ان کا آرٹیکلل شائع کرکے پہلے پاکستانی اقلیتی ممبربن گئے بلکہ ان کے مطابق آج تک کسی نےبھی اسی ٹاپک پر کام ہی نہیں کیا ہے۔
امریکی ویب پرآرٹیکل شائع ہونے کے بعد دنیا بھر میں دیکھ کر انکو اسی بات پرانتہائی خوشی ہورہی ہے، کہ اس نے اپنے ذات کیلئے نہیں بلکہ ایک پاکستانی اقلیتی شہری کے ناطے انہوں نے ملک کا نام روشن کر دیا ہے۔ ساتھ ساتھ سکھ کمیونٹی کیلئے بھی یہ بات باعث فخرہے کہ وہ بھی پاکستان کی ترقی میں کسی سے پیچھےنہیں۔ جسوندر کا کہناہے، کہ یہ کوئی آخری آرٹیکل نہیں ان کےکمیونٹی کےدیگر لوگ اس سےبڑھ چڑھ کر کام کرکے ملک کا نام روشن کرتے رہیںنگے۔ امریکی ویب سائٹ پر آرٹیکل شائع ہونے کے بعد جسوندر کا حوصلہ اتنا بڑھ گیاہے، کہ وہ اب ملازمت کیساتھ ساتھ تعلیم کاسلسلہ بھی جاری رکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حصول کیلئے بھی کوشش کررہے ہیں، تاکہ اس سے ایڈوانس ریسرچ کرکے جدید ٹاپکس پر مشتمل پروجیکٹس مکمل کریں گے، تاکہ ملک کو ترقی دینے کیلئے وہ اپناکردار آدا کرسکیں۔ اسی طرح وہ اپنی کمیونٹی کیلئے بھی مثال بن کر ان کا نام روشن کرتےرہیں گے۔