بنوں ( محمد وسیم سے ) بنوں میں ایک کروڑ 80 لاکھ روپے سے تعمیر نرسنگ کالج شروع نہ کیا جا سکا 100 طلبہ کے دو بیچز ضائع ، کالج شروع نہ کرنے پر بی او جی کے تین ممبران نے احتجاجاً مستعفی بھی ہوگئے جو منظور نہیں کئے گئے ، یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ بورڈ آف گورنرز (ایم ٹی آ ئی) کے چیئرمین کی ہیلے بہانے اور پرائیویٹ کالج مافیا کی ایماء پر تعمیر شدہ جنوبی اضلاع کا واحد نرسنگ کالج شروع نہیں کیا جا سکا،
ذرائع کے مطابق بنوں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی یہ ریکوائرمنٹس ہیں کہ جن اضلاع میں میڈیکل کالج موجود ہیں وہاں پر دس سال کے اندر اندر نرسنگ کالج اور پپیرامیڈیکل کالج لازمی شروع کئے جائیں جن کا الحاق خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے ساتھ ہوگا بنوں میں دسمبر 2019 میں اس وقت کے بی او جی نے کالج کی منظوری دی تھی جس کی تعمیر ڈیپارٹمنٹ سی اینڈ ڈبلیو کو دیا گیا، جگہ مختص کرنے اور پی سی ون تیار کرکے بی او جی نے اپرول ایڈمنسٹیٹر دے دی، تقریبا ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کے لگ بھگ کالج کی تعمیر مکمل ہو گئی لیکن اب موجودہ بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین ڈاکٹر فرید انور جو کہ منظوری دینے کے وقت وہ خود بھی بی او جی کے ممبر تھے کالج شروع کروانے کی اجازت نہیں دے رہے ذرائع بتاتے ہیں کہ چیئرمین بی او جی کا کہنا ہے کہ خلیفہ گل نواز ہسپتال کے پی سی ون میں نرسنگ کالج موجود ہے لیکن کے جی این کے پی سی ون میں صرف سٹاف کیلئے نرسنگ ہاسٹل موجود ہے اس کے بعد پھر بہانہ بنایا کہ حکومت نے امبریلہ کی شکل میں منظوری دی تھی کہ جہاں بھی نرسنگ سکول ہیں وہ نرسنگ کالج میں اپگریڈ کئے جائیں اس لئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال بنوں میں موجود نرسنگ سکول کو اپگریڈ کرکے نرسنگ کالج میں اپگریڈ کیا جائے گا لیکن یہ منظوری تقریبا دو ماہ سے دی گئی ہے جبکہ نرسنگ کالج کی منظوری دسمبر 2019 میں دیکر مکمل کیا گیا ہے یہ جنوبی اضلاع کا واحد نرسنگ کالج ہے جو بنوں میں تعمیر کیا گیا اس میں سالانہ پچاس طلبہ داخل کئے جائیں گے جس میں دو قسم کی ڈگریاں دی جائیں گی بی ایس چار سالہ نرسنگ کی ڈگری اور ڈپلومہ ہولڈر کیلئے دو سال مکمل کرنے کے بعد نرسنگ کی ڈگری دی جائے گی اسی طرز سے ایم ٹی آئی کالج آف نرسنگ مردان گزشتہ تین سال سے شروع ہے اور تین بیچز بھی مکمل کئے اور رواں سال پیر ا میڈیکل کالج بھی شروع کیا لیکن بنوں میں تعمیر شدہ نرسنگ کالج بھی شروع نہ کیا جا سکا اور یہاں کی طلبہ پشاور، کراچی، لاہور میں داخلے لینے پر مجبور ہیں جہاں پر بھاری فیس ادا کرنا پڑ رہے ہیں جبکہ بنوں میں سالانہ چالیس ہزار روپے میں داخلہ دیا جانے والا تھا تاخیری خربوں کے باعث جہاں طلبہ کے بیچز ضائع ہو گئے تو وہاں ایم ٹی آئی بنوں کو بھی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
Load/Hide Comments