پشاور ( دی خیبر ٹائمز افغان مانیٹرنگ ڈیسک ) افغانستان میں قیام امن کیلئے تین روزہ لویہ جرگہ کے اختتام پر لویہ جرگہ نے ان 4 سو قیدیوں کی رہائی کی منظوری دیدی جس کی وجہ سے افغان حکومت اور افغان طالبان کے مابین بین الافغان امن مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار بن گئے تھے، ان چارسو طالبان قیدیوں پر سنگین قسم کے مقدمات اور سزائیں عائد کی گئی تھیں، چار سو طالبان قیدیوں میں156قیدی ایسے ہیں جنہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی، 105 قیدیوں کو عمر قید کی سنائی گئی تھی، 34 افراد پر اغوا برائے تاوان کے مقدمات درج کئے گئے ہیں، 51 قیدیوں پر منشیات کے کسز عدالت میں چل رہے ہیں، 44 قیدی افغان اور بین الاقوامی سطح پر چلیک لسٹ میں شامل ہیں، 6افراد پر سنگین کے اخلاقی جرائم کے مقدمات چل رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی مسلسل افغان حکومت کو ہدایات دیتے رہے، کہ وہ افغان طالبان کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کا مسئلہ ختم کریں، واضح رہے کہ 28 فروری کو دوحہ قطر میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے امن معاہدے میں تمام 5 ہزارطالبان قیدی رہاکرینگے۔
افغانستان سے موصول ہونے والے زرائع نے دی خیبر ٹائمز کو بتایا ہے، کہ اب جلد ہی طالبان کے ساتھ افغانستان میں مستقل قیام امن کیلئے جلد ہی بین الافغان امن مذاکرات شروع کئے جانے کا امکان ہے، زرائع کا یہ بھی کہنا ہے، کہ مذاکرات کا پہلا راؤنڈ دوحہ قطر میں شروع کئے جائینگے، تاہم مذاکرات شروع کرنے سے قبل مذاکرات کے دوران دونوں فریقین افغانستان میں فائر بندی کا معاہدہ کیا جائیگا، کہ جب تک کہیں پر بھی مذاکراتی عمل چل رہاہو، تب تک کوئی بھی فریق ایک دوسرے کے خلاف کارروائی نہیں کرینگے۔
Load/Hide Comments