وہ جو پکاتے ہیں صدارتی نظام کا پلاؤ ؟؟ تحریر: سید زاہد عثمان

نواز شریف بڑا لیڈر بنے یا نہ بنے یا کچھ لوگوں کی نظر میں وہ بڑے لیڈر ہیں اور کچھ اُسے چور سمجھتے ہیں پر اُس نے ثابت کر دیا کہ انسان چاہے کسی بھی وقت پلٹی کھا کے یہ بتانے کی جسارت کر سکتا ہے کہ مزید میں تیار نہیں اب بہت بڑا بن چکا سب کو میری پیروی کرنی چاہئے نہ کہ آرڈر دیں،
مگر وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اسکے نتائج کچھ اچھے برآمد نہیں ہونگے پھر بھی وہ چل پڑا ہمیشہ کی طرح جانتا تھا کہ تاریخ گواہ ہے سعودی عربیہ والے آئے ہیں اُسے بچانے سزا سے کیا ڈرنا پاکستانی عوام میں شہرت بڑے گی، لیکن اس مرتبہ وہ یہ بھول گیا کہ اس گیم میں اُسے کم ہی فائدہ ہوگا کیونکہ وہ اپنے حصے کا کھیل کھیل چکا ہے، اب باری کسی اور کی ہے میدان نے رنگ بدلے ہیں، عمران کی بات نہیں ہو رہی جناب بات ہو رہی ہے اُسکی جو مستقبل میں کی رول پلے کر سکتا / سکتی ہے، جناب والا آنے والے وقتوں میں میاں صاحب کی ساری زندگی کی ایک غلطی جو وہ کرتا آرہا ہے پہاڑ سے ٹکرانے کی وہ غلطی اُسکی بیٹی نہیں کرے گی، اُس نے آج نہیں تو کل سر نگوں ہونا ہے،
رہی بات اُسکے قد کھاٹ کی وہ بڑ چکا یا بڑھایا گیا شترنج میں جب گھوڑا جس کو نائیٹ کہتے ہیں وہ سفر کرتا ہے اور کھلاڑی چال چلتا ہے، تو وہ کبھی بھی سیدھا نہیں ہوتا ٹیڑھا مگر کمال کی سپیڈ سے آگے نکلتا ہے۔
مریم کو جو فائدہ ہوا شائد کسی نے سوچا ہو گا کہ ایسا ہو مگر بہت ساروں کو پتہ نہیں کیونکہ مستقبل میں ایک اور اُونٹ پہاڑ سے ٹکرانے کی جسارت کرے گا، آج نہیں تو کل لیکن یہ ہونے جارہا ہے، معاملات موجودہ سے مختلف ہونگیے شخصیت بھی شریف سے مختلف حیران کن طور پر چاہنے والوں کی تعداد بھی برقرار لیکن یقیناً اسمیں کوئی دو رائے نہیں اُسکی لگام بے نظیر ٹو یعنی مریم کے ہاتھوں سے ہوتے ہوئے کھینچی جائیگی، مریم کی آزادی ہو گی مطلب یہ کہ صدارتی نظام کا ڈھول پیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں وہ جو نظام ترتیب دیتے ہیں صدارتی میں اُن کیلئے کیا ہے؟ وہاں تو معاملات اور بھی خراب ہو سکتے ہیں اگر بندے نے پلٹی کھائی سمجھو سب کھیل ختم اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی بات میں بھی کوئی وزن نہیں، اُسمیں نرمی ہوسکتی ہے اور نرمی لانے والے بھی یہی سیاسی لوگ ہونگیں جو آج کہتے ہیں کہ اٹھارویں آئنی ترمیم کا ختم کرنا خالہ جی کا گھر نہیں اور عمران خان اُسکے حواری یہ بات سُن لیں میدان اُسی طرح سجے گا لیکن کھلاڑی مختلف ہونگے
تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے،
یہ ہمیں نہیں بھولنا چاہئے اور پاکستان میں لازمی تاریخ کی ری پیٹشن ہوتی آرہی ہے اور اسمیں ٹائم بھی زیادہ نہیں لگتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں