پشاور ( دی خیبرٹائمز افغان ڈیسک ) افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے افغانستان کے معروف ازبک جنگجؤو کمانڈر عبدالرشید دوستم کو افغان فوج کا چیف مارشل مقرر کرلیا، اس خبر کے بعد افغانستان کے مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں، کہ ازبک کمانڈر دوستم ایک متنازعہ شخصیت ہے، جس نے افغان خواتین کی عصمت دری کی ہے، کوئی کہتا ہے، کہ دنیا میں واحد افغانستان ایک ایسا ملک ہے جس کے فوج کا سرطراہ انگوٹھا چھاپ ہے، بعض حلقے کہتے ہیں، کہ رشید دوستم اشرف غنی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے اتحاد کے ڈیل کا نتیجہ ہے، افغان صدر کے اس فیصلے سے وہ افغان بھی سخت ناراض ہے، جو ابھی تک ان کے سپورٹر تھے، اور ڈاکٹر اشرف غنی پر جان نچاور کرتے تھے۔
کابل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر فیض محمد زالان کہتے ہیں، کہ ڈاکٹر اشرف غنی کا یہ فیصلہ بھی دنیا کا انوکھا فیصلہ ہے، تاہم اس سے قبل بھی ایک عالمی ریکارڈ کے حامل فیصلہ ان پڑھ کمانڈر فہیم کا بھی ہے، جو سیاسی مجبوریوں کے باعث اسے چیف آف مارشل مقررکیاتھا۔
کابل یونیورسٹی کے دیگر درجنوں طلبا کہتے ہیں، کہ جنگی جرائم میں ملوث، ازبک کمانڈر اب بھی کسی کے ساتھ کچھ بھی کرسکتے ہیں؟ رشید دوستم کو چیف مارشل کا فیصلہ افغانیوں کے سمجھ سے بالاتر ہے، تاہم یہ کہہ سکتے ہیں، کہ ڈاکٹر اشرف غنی کا افغان طالبان کے سامنے سرنڈر ہونا تو سب سمجھتے ہیآ، جو مزید ان کے ساتھ لڑنا اس کے بس کاکام نہیں، اہم رشید دوستم کے سامنے سرنڈر ہونے سے بہتر تھا، کہ وہ مستعفی ہوکر افغانستان اور افغانیوں کی جان چھڑائیں۔
بعض ایکٹیویسٹ لکھتے ہیں، کہ اشرف غنی کے اس فیصلے نے قوم کو مایوس کردیا ہے، قوم کو اس فیصلے کے خلاف سڑکوں پر آنا چاہئے، جو رشید دوستم سمیت اشرف غنی کو بھی منظر سے ہٹایاجائے، بصورت دیگر افغان قوم کو ایک بار پھر نئے بحران کا سامنا کرنا پڑیگا۔
Load/Hide Comments