اس وقت پوری دنیا کرونا وائرس کی وجہ سے جن نفسیاتی مسائل سے دوچار ہے اسکی مثال دنیا کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ملتی دنیا کے تقریبا تمام ماہر نفسیات کی یہ رائے ہے کہ اگر اس وبا کے دوران جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی اور نفسیاتی صحت کی طرف توجہ نہ دی گئی تو بڑے پیمانے پر لوگ نفسیاتی الجھنوں کا شکار ہو جائنیگے اور یقیناً اب بھی ہو رہے ہیں کیونکہ بیشتر لوگ اپنی ذہنی اور نفسیاتی حالت پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں خصوصاً ہمارے ملک میں تو اس حوالے سے شدید فقدان ہے کیونکہ اکثر لوگوں کو اس بارے میں سرے سے کوئی معلومات ہی نہیں۔ اس لئے خدشہ ہے کہ باقی دنیا کے مقابلے میں ہم شاید سب سے زیادہ متائثر ہو جانے والوں میں سے ہونگے۔
چونکہ باقی دنیا کی طرح ہمارے ملک میں بھی مکمل یا جزوی لاک ڈاؤن چل رہا ہے جس سے ہر شعبہ زندگی بُری طرح متاثر ہوا ہے اور ہر عمر کے افراد کو متاثر کیاہے۔جو لوگ اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں اور اپنے گھروں یا قرنطینہ میں ہیں ان سے جب ذہنی صحت کے بارے میں پوچھا گیا تو تقریبا سب نے یہی کہا کہ کرونا کی سب سے خوفناک بات موت کو قریب سے دیکھنا ہے۔غیریقینی کی صورتحال رہتی ہے۔اپنے ارد گرد ventilators پر مریضوں کو دیکھ کر مزید گھبراہٹ طاری ہوجاتی ہے۔چونکہ کرونا کا کوئی خاص علاج نہیں اس لئے یہ بات جان کر ذہنی اضطراب اور بڑھ جاتا ہے۔اسکے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی جو اس وبا سے اب تک متاثر نہیں ہوئے لیکن وہ بھی ایک قسم کے نادیدہ خوف کا شکار ہیں کہ کب اور کہاں سے وبا کا شکار ہو جائیں اور یہی غیر یقینی صورتحال اور غیر محسوس خوف اور دہشت انکی ذہنی دباؤ کی سب سے بڑی وجہ ہے۔عوام کی بڑی تعداد Depressionاور Corona Phobia کا شکار ہے۔جسکی وجہ سے اداسی،بے چینی،چڑچڑاپن،بلاوجہ حکومت کو مورد الزام ٹھہرانا یا خود کو گنہگار سمجھنا جیسے علامات شامل ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ گھروں میں تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے سنگین معاشرتی مسائل نے جنم لیا ہے اور مزید مسائل کے پیدا ہونے کے امکانات بھی موجود ہیں۔
اب رہا یہ سوال کہ لاک ڈاون کے انسانی ذہن پر اثرات کو کیسے قابو کیا جائے، اس بارے میں ماہرین نے لاک ڈاون یا گھر میں تنہائی کو کیبن فیورcabin fever کا نام دیا ہے جس میں لوگ خود کو غیر محفوظ، غیر مطمین، بے چین چڑچڑا اور شدید بوریت کا شکار محسوس کرتے ہیں. یہ ایک طرح کی قید تنہائی ہے جس میں نہ صرف دنیا بھر میں بلکہ ہمارے ہا ں بھی بہت سے لوگ مبتلا ہیں اور موجودہ صورتحال کو دیکھ کر یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس میں مزید شدت بھی متوقع ہے لہذا ا س تمام صورتحال پر قابو پانے کیلیے چند انفرادی اور اجتماعی تدابیر کی ضرورت ہے
سب سے پہلے تو ضروری ہے کہ کرونا وائرس کی خبروں سے خود کو دور رکھیں. جتنا اپکو جانناتھا اپ جان چکے مزید جاننے کی ضرورت نہیں بلکہ احتیاط کی ضرورت ہے
دوم یہ کہ social media کی خبروں پر بغیر تصدیق کے بھروسہ نہ کریں کیونکہ سوشل میڈیا پر اجکل ہر شخص ڈاکٹر بھی ہے، صحافی بھی ہے، حکیم بھی بنا ہوا ہے اور تجزیہ کار بھی۔ عام طور پر سُنی سنائی باتوں کو بغیر کسی تحقیق کے کاپی پیسٹ کرکے اگے شئیر کیا جاتا ہے جس سے جھوٹ بھی سچ لگنے لگتا ہے اور کنفیوژن کا ایک فضاء پیدا کرکے لوگوں میں نفسیاتی مسائل کا باعث بن رہے ہیں۔
تیسری اور اہم بات یہ ہے کہ لوگوں سے سماجی فاصلہ رکھیں،جذباتی نہیں بننا ہے اورفون کے ذریعے باہمی گفتگو کرکے اپنے ذہنی تناو کم کرسکتے ہیں
چوتھی بات یہ کہ خدا کی رحمت پر بھروسہ کریں اور یہ یقین رکھیں کہ یہ بیماری ٹل جائیگی اور ہم ایک بار پھر نارمل زندگی کی طرف لوٹ جائینگے –
اور اخر میں یہ کہ وضو اور نماز کا اہتمام باقاعدگی سے کریں کیونکہ ماہرین اس وبا کے دوران یوگا yoga کی جن مختلف ورزشوں کا مشورہ دیتے ہیں ان میں سے 15 سے زائد تو نماز ہی میں موجود ہیں۔
اس طرح لاک ڈاون سے پیداشدہ معاشی بدحالی کیوجہ سے ضرورتمند اور مستحق افراد کی مالی مدد اپکے زہنی سکون میں میں مزید اضافہ کریگا. ہم سب کو کوشش کرنی چاہییے کہ یہ مثبت رویے جاری رکھیں اور ذہنی اور جسمانی طور پر اس وبا سے محفوظ رہیں۔
(مضمون نگار خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں سائیکاٹری وارڈ میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہیں۔ ان سے اوقات کار کے دوران واٹس ایپ یا فون کے ذریعے مفت مشورہ کیا جا سکتا ہے)
Load/Hide Comments