اور اب عماد وحید۔ کیا ؟ ،،،،کچھ سبق سیکھا ؟ اظھر علی شاہ

اظھر علی شاہ
ایک اور فوٹو جرنلسٹ عماد وحید کا بھی کرونا ٹیسٹ پازیٹو اگیا، جس کے بعد اسے اپنے کرائے کے گھر میں قرنطینہ کردیا گیا، عماد وحید ایک خوش اخلاق اور شریف النفس کارکن ھے، اس کا تعلق متوسط گھرانے سے ھے اور خود ہی گھر کا سربراہ اور واحد کفیل بھی ھے، کرونا ٹیسٹ پازیٹو انے کے بعد عماد وحید کی پریشانی کا بڑھ جانا بہت اسانی سے سمجھ میں اتا ھے ،عماد وحید کو اس فیلڈ میں اٹھارہ برس ھوچکے ھیں،اس نے زلزلے کے علاوہ دھشتگردی کے کھٹن حالات میں بھی اپنے فرائض میں کبھی کوتاہی نہی کی، ایک فعال میڈیا کارکن کی حثیت سے وہ اپنے ان تمام دوستوں کی بے بسی اور ابتر صورتحال کا قریب سے مشائدہ کر چکے ھیں جو فرائض منصبی کی ادائیگی کے دوران کرونا وائرس کا شکار ھونے کے بعد اچھوت بن گئے اور اللہ کے اسرے پر پڑے رھے، عماد وحید اپنے قریبی ساتھی فخرالدین سید کا سفر اخرت بھی دیکھ چکے ھیں جو کرونا وائرس کی وجہ سے اپنی زندگی ہار چکا تھا، عماد وحید کئی مہینوں سے اس پرعذاب وباء کو بہت قریب سے دیکھتا رہا ھے مگر اپنے فرائض سے ایک لمحے کے لیئے بھی غافل نہی ھوا ، کرونا میں مبتلاء ھونے کے بعد اسکے ابتر مالی حالات اسکے اعصاب پر سوار ھوگئے جو اسے کرونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک محسوس ھورہے ھیں، عماد وحید دیکھ چکا ھے کہ ھمارے معاشرے نے ان صحافیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جنکا سارا اثاثہ انکی قلیل سی تنخواہ ھے اور وہ کرونا میں مبتلاء ھوئے،عماد وحید کا خوف اور پریشانی ہرگز بےجا نہی ھے، اب دیکھنا یہ ھوگا کہ مقتدر حلقوں نے فخرالدین سید کے سانحے سے کچھ سبق حاصل کیا یا نہی، کیا زمہ دار حلقے عماد وحید کی پریشانی کم کرنے کے لیئے کوئی عملی قدم اٹھائیں گے یا اپنی روایات کو برقرار رکھتے ھوئے محض اخباری بیانات پر ہی اکتفا کرئینگے،

یہ بھی پڑھئے :  فخرالدین سید کی موت کا ذمہ دار کون ؟ اظہر علی شاہ

دوسری طرف جی این این کے کیمرہ مین عامر علی شاہ کے بارے بھی کچھ اس طرح کی اطلاعات ملی ھیں کہ کرونا وائرس سے صحتیاب ھونے کہ بعد بھی وہ بخار اور کھانسی کی کیفیت میں مبتلاء ھے ، جس پر اب اسکا ٹائیفائیڈ کا ٹیسٹ لیا جارہا ھے،عامر علی شاہ کا ایک جوانسال برادر نسبتی بھی چار پانچ روز قبل کرونا وائرس کے ھاتھوں فوت ھوچکا ھے، عامر علی شاہ کے بھی ابتر مالی حالات عماد وحید کے مالی حالات سے قطعا” مختلف نہی ھیں، کرونا وائرس میں مبتلا ھونے کے بعد اداروں نے تمام متاثرہ مریضوں کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کردی ،عماد وحید اور عامر علی شاہ بھی کرونا کے بعد تنخواہوں میں کٹوتی کے متاثرین میں شامل ھیں، کٹوتی کے بعد ان کارکنوں کو جو ادائیگیاں کی جارہی ھیں وہ اس قدر شرمناک حد تک کم ھیں کہ انکے اعداد و شمار لکھنا کارکنوں کی توھین سمجھتا ھوں ، یہ کہنا ہرگز غلط نہ ھوگا کٹوتی کے بعد ان کو تنخواہوں کے نام پر خیرات دی جارہی ھے،
میڈیا کے بعض دوستوں کی تجویز ھے کہ پریس کلب غمی خوشی کے مواقعوں پر ویلفئیر فنڈ سے اپنے ممبران کی20 ھزار روپے تک مدد کرتا رہا ھے لحذا اب اگر اسی جذبے کے تحت کرونا کے متاثرین ممبران کی مدد کی جائے تو اس میں کوئی حرج نہی،
ھم گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان اور وزیر اعلی کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر سے توقع کر سکتے ھیں کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں پریشان حال صحافیوں کی ڈھارس بننے میں اپنی زمہ داریاں پوری کرئینگے

یہ بھی پڑھئے : کرونا وائرس کی نئی کروٹ اور خدشات کو تقویت اظھر علی شاہ

اپنا تبصرہ بھیجیں