تحریر : کاشف عزیز
کورونا وائرس قدرت کی طرف سے امتحان ہے یا کوئی عالمی وبا، لیکن پوری دنیا کو اس نے ہلا کے رکھ دیا ہے، جہاں اس وائرس نے دنیا میں بسنے والے ہر فرد کی پریشانیوں میں اضافہ کیا ہے، وہی پاکستان میں امتحانات کے منتظر میٹرک اور انٹر کے بیشتر بچے اور بچیاں بھی حکومت کی جانب سے ڈائریکٹ پروموشن یا باالفاظ دیگر (کورونا پروموشن ) کے فیصلےکی وجہ سے پریشان ہو چکے ہیں، بچپن سے ڈاکٹر بننے کے خواب دل میں لئے ڈی آئی خان کی لائبہ گل کا شمار بھی ان بچوں اور بچیوں میں ہوتا ہے جو حکومت کہ اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں، کہتی ہے کہ ایف ایس سی پری میڈیکل تک پہنچ گئی تو دن رات ایک کرکے محنت کیا، امتحانات کے لئے خوب تیاری کی، اورلاکھوں طلباء وطالبات کی طرح وہ بھی پریشان تھی کے کورونا وائرس لاک ڈاون کی وجہ سے ان کے امتحانات ہونگے بھی یا نہیں، کافی انتظار کے بعد اب حکومت کی جانب سے ڈائریکٹ پورموشن کا فیصلہ تو ہو گیا ہے، لیکن اب بھی ڈر ہے کہ کہیں حکومت کی جانب سے دوبارہ ان کے سروں پر امتحان کا بم ڈائریک نہ گرایا جائے، کیونکہ پاکستان میں سب کچھ ممکن ہیں، کہتی ہے کہ اب میں یہ سوچ رہی ہوں کہ سیکنڈ ایئر کی کتابیں لوں یا نہیں؟؟ صرف یہی نہیں بلکہ حیات آباد پشاور سے تعلق رکھنے والی ثوبیا خان اور لاہور سے تعلق رکھنے والی تتلی بھی اس فیصلے کہ خلاف ہیں، کہتے ہیں کہ ڈائریکٹ پروموشن سے ان کا سال ضائع ہونے سے تو بچ گیا ہے، لیکن اس سے قابل اور پڑھنے والے بچوں کے حوصلے پست ہو جاتے ہیں، جبکہ کچھ بچے ایسے بھی ہیں، جو دوسرے بچوں کے مقابلے میں کم پڑھتے ہیں، اور صرف اتنا پڑھتے ہیں کہ صرف اگلے کلاس تک پہنچ سکے، ان بچوں نے حکومت کے اس فیصلے کو سراہا اور کافی خوش نظر آرہے ہیں، وہ کہتے ہیں، کہ اچھا ہوا نہ پاکٹ گائڈ خریدنے میں پیسے ضائع ہوئے اور نہ کوئی یو ایف ایم کیس بنا، بلا ہو حکومت کا جو مفت میں پروموشن کا اعلان کیا، لیکن سوشل ورکر زرمینہ یوسفزئی سمیت زیادہ تر والدین اور بڑوں نے اس فیصلے کو بچوں کے مستقبل کے لئے انتہائی غلط فیصلہ قرار دیاہے، ان والدین کا کہنا ہے کہ میٹرک اور انٹر وہ سیڑھی ہے، جس کو بنیاد بناتے ہوئے بچے اپنے مستقبل کو سنوار سکتے ہیں، اور اسی سیڑھی کو بنیاد بناتے ہوئے اپنے مستقبل کے فیصلے کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ حکومت کہ اس فیصلے سے بچوں کے مستقبل کو شدید نقصان پہنچے گا، اسی موضوں کو دیکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر بھی ہرکسی نے اپنی دکان سجائی ہوئی ہے، فیس بک پے جاؤ تو اسی موضوع پے مختلف انداز میں پوسٹس نظر آئنگے، ٹویٹر پے جاؤ توٹویٹس، ٹک ٹاک ویڈیوز، یو ٹیوب ویڈیوز اور سٹیٹس دیکھیں تو آج کل سب سے زیادہ اسی موضوع کو چیڑا جاتا ہے، بعض غیر سنجیدہ حلقوں نے تو اس فیصلے کو تفریح کا ذریعہ بنایاہے ،
اب دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ تعلیم، حکومت اور بورڈز کی مشاورت سے مزید کیا فیصلے سامنے آتے ہیں؟؟ کیونکہ ریگولر بچوں اور بچیوں کی قسمت کے فیصلے جیسے بھی ہیں ہو تو گئیں، لیکن کیا ہم بھول گئے ہیں، کہ کسی نا کسی مجبوری کے تحت ہر سال ہزاروں بچے ایسے ہیں، جو کسی مجبوری کی وجہ سے پرائیویٹ امتحانات دیتے ہیں، ان کا کیا ہوگا؟ اور جو بچے اور بچیاں کسی پرچے میں فیل ہوئے ہیں، اور کسی مجبوری کی وجہ سے سپلی مینٹری امتحانات میں وہ پرچے نہیں دے سکے،،، تو ان کا کیا بنے گا ؟ بظاہر لگتا تو ایسا ہی ہے، کہ ان بچوں کا مستقل متاثر ہوگیا،؟؟؟؟
“کورونا وائرس پروموشن ؟؟ والدین اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے پریشان،، سوشل میڈیا پر نئی بحث کا آغاز : تحریر کاشف عزیز” ایک تبصرہ