تحریر: عمران ٹکر
دنیا کے کسی بھی ملک خصوصن ترقی پزیر ممالک میں جب بھی کوئ انسانی یا قدرتی آفات آئے ہیں وھاں سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ھوئے ہیں۔ عمران ٹکر
(21 اپریل، 2020): سماجی کارکن عمران ٹکر نے کہا ھے۔ کہ کرونا وبا سے سب سے زیادہ بچے متاثر ھورہے ہیں۔ انھوں نے کہا جن بچوں کے امتحانات ھوئے تھے وہ امتحانات سے فراغت، نئ کلاسز میں جانے، نئے یونیفارم اور نئے کتابوں کی خوشی سے محروم ھوگئے جبکہ جن کے امتحانات معطل ھوئے انکو مزید زہنی کوفت کا سامنا پڑ رھا ھے اور گو مگو کیفیت کے شکار ھوئے۔
عمران ٹکر کا کہنا ھے کہ جو بچے گھروں میں پابند ھوگئے ہیں ان کو موبائل فون اور کمپیوٹر تک محدود ھوگئے جہاں انکو آن لائن حراساں ھونے کا شدید خطرہ ھے اور گھر کے اندر خاندان کے افراد کے ھاتھوں ذہنی اور جسمانی تشد کا بھی سامنا پڑ رھا ھے جبکہ میڈیا کے زریعے کرونا کیسز کے بڑھتے ھوئے اعداد و شمار اور اموات سے اور بھی ذہنی دباو اور پریشانی کے شکار ھو رھے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا غربت کے مارے ھوئے بچے گلی کوچوں پر بھیک مانگنے اور پھل سبزی وغیرہ بھیچنے نکل پڑے ہیں جن میں سکول جانے والے بچے بھی شامل ہیں جو کہ بلا خوف و خطر گلی کوچوں پر نظر آرہے ہیں جن کو کرونا وائرس لگنے کا زیادہ خطرہ کا سامنا ھے کیونکہ ان کے پاس نہ گھر میں اور نہ گھروں سے باھر حفاظتی اقدامات ہیں۔
عمران ٹکر کا کہنا ھے۔ کہ دنیا کے کسی بھی ملک خصوصن ترقی پزیر ممالک میں جب بھی کوئ انسانی یا قدرتی آفات آئے ہیں وھاں سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ھوئے ہیں۔ انھوں نے خطرہ ظاھر کیا اگر ابھی سے حکومتی سطح پر اقدامات نہیں کئے گئے تو نہ صرف سکولوں سے ڈراپ آوٹ میں اضافہ ھوگا بلکہ چائلڈ لیبر، بھیک، نشہ، کم عمری کی شادیوں، چائلڈ ٹریفکنگ اور گھروں اور کام کی جگھوں پر بچوں کے ساتھ ذہنی، جسمانی اور جنسی زیادتیوں کا خدشہ ھوسکتا ھے۔ عمران ٹکر نے کہا حکومت خصوصن متعلقہ اداروں کی زمہ داری بنتی ہے کہ موجودہ حالات میں بچوں کی تعلیم اور ان کو درپیش خطرات کو ترجیحی بنیادوں پر توجہ دے تاکہ نہ صرف موجدہ حالات میں بلکہ مستقبل میں بھی ان کے حقوق کا فروغ اور تحفظ ممکن ھو