علی امین گنڈاپور کا علیمہ خان کے بارے میں بیان، نیا اندرونی تنازع؟

دی خیبرٹائمز خصوصی تجزیہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کے پارٹی کی ایک اور اہم شخصیت، علیمہ خان (سابق وزیراعظم کی بہن) کے خلاف حالیہ بیان نے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ گنڈاپور کے اس بیان نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا پی ٹی آئی ایک اور اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، یا یہ بیان کسی بڑی سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے بیانات کے مطابق، علی امین گنڈاپور نے علیمہ خان کے بارے میں کچھ ایسے ریمارکس دیے ہیں جو بظاہر پارٹی کے بیانئے سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ایک ہی جماعت سے تعلق رکھنے والی دو اہم شخصیات کے درمیان اس طرح کی عوامی محاذ آرائی نے کئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔

سیاسی مبصرین اس غیر متوقع بیان کے پیچھے کئی ممکنہ وجوہات دیکھ رہے ہیں:

1. اندرونی اختلافات اور دھڑے بندی
پی ٹی آئی میں موجودہ سیاسی دباؤ اور حالات کی وجہ سے اختلافِ رائے کوئی نئی بات نہیں، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ بیان پارٹی کے اندر موجود مختلف دھڑوں کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلوں اور اختیارات کی رسہ کشی کی علامت ہو سکتا ہے، ممکن ہے کہ گنڈاپور، جو کہ ایک مضبوط سیاسی بنیاد رکھتے ہیں، پارٹی کے اندر علیمہ خان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے نالاں ہوں۔

2. قانونی اور مالی معاملات سے دوری
علیمہ خان ماضی میں اپنی جائیدادوں اور مالی معاملات کے حوالے سے عدالتی اور عوامی جانچ کا نشانہ رہی ہیں، ایک نقطۂ نظر یہ بھی ہے کہ علی امین گنڈاپور نے ایک اہم سیاسی رہنما کے طور پر، خود کو ان تنازعات سے دور رکھنے اور پارٹی کا اخلاقی و قانونی موقف واضح کرنے کے لیے یہ بیان دیا، اس طرح، انہوں نے پارٹی کے بنیادی حامیوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ وہ کسی بھی مالی بے ضابطگی کو قبول نہیں کرتے۔

3. سیاسی دباؤ اور ہتھکنڈے

ایک قلیل امکان یہ بھی ہے کہ یہ بیان کسی بڑے سیاسی دباؤ یا ایک سوچی سمجھی چال کا حصہ ہو؟ حالیہ دنوں میں سیاسی جماعتیں اپنے اندرونی معاملات کو از خود حل کرنے کے لیے عوامی بیانات کا سہارا لیتی ہیں تاکہ میڈیا اور عوام کی توجہ حاصل کی جا سکے۔

بیان کا سیاسی اثر

علی امین گنڈاپور کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی کو کئی قانونی اور سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔

پارٹی یکجہتی پر سوال: اس طرح کے بیانات سے پارٹی کی یکجہتی کو نقصان پہنچتا ہے اور کارکنان میں الجھن پیدا ہوتی ہے۔

عوامی تاثر: ووٹرز کے نزدیک یہ ایک مثبت پیغام نہیں ہے، کیونکہ وہ پارٹی رہنماؤں سے متحدہ محاذ کی توقع رکھتے ہیں۔

حریفوں کو موقع: اس اندرونی خلفشار نے مخالف سیاسی جماعتوں کو پی ٹی آئی پر تنقید کا ایک نیا موقع فراہم کر دیا ہے۔

تاحال، علیمہ خان یا پارٹی قیادت کی جانب سے علی امین گنڈاپور کے بیان پر کوئی واضح اور رسمی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ سیاسی مبصرین کی نظریں اب پارٹی کے اگلے اقدام پر ہیں کہ وہ اس اندرونی تنازع کو کیسے حل کرتے ہیں اور گنڈاپور کے بیان پر کیا موقف اختیار کرتے ہیں، کیونکہ علی امین گنڈا پور کا یہ بیان کوئی عامیا معمولی بیان بھی نہیں، مبصرین اس بیان کو انتہائی سنجیدگی اور پارٹی کے اندرونی خلفشار تصور کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں