پشاور ( دی خیبرٹائمز کورٹ ڈیسک ) پشاور کے شہری ثاقب الرحمان نے ٹک ٹاک لائیو پر پشتو زبان میں غیر اخلاقی حرکات اور نازیبا گفتگو کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ درخواست سینئر وکیل نعمان محب کاکا خیل کی وساطت سے جمع کرائی گئی۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ ٹک ٹاک کے لائیو سیشنز میں ویورشپ بڑھانے کے لیے جان بوجھ کر فحش اور غیر شائستہ رویہ اپنایا جاتا ہے۔ ان سیشنز میں نازیبا اشارے، گندی گالیاں، حتیٰ کہ ماں بہن کی گالیاں تک دی جاتی ہیں، جو نہ صرف اخلاقی اقدار کے منافی ہیں بلکہ معاشرتی بگاڑ کا سبب بھی بنتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایسے لائیو پروگرامز میں شیئر کیے جانے والے مواد سے گھروں میں بیٹھی خواتین اور بچوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ “ہمارا معاشرہ اور ثقافت ان حرکات کی اجازت نہیں دیتے،” درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا۔
ثاقب الرحمان نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ٹک ٹاک انتظامیہ کو ہدایت دی جائے کہ ایسے مواد کو فوری طور پر روکا جائے اور ملوث ٹک ٹاکرز کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے اخلاقی اور قانونی ضابطۂ کار کو مؤثر بنانے کے لیے حکومت کو ہدایات جاری کی جائیں۔
پشاور ہائی کورٹ میں اس درخواست پر ابتدائی سماعت آئندہ چند دنوں میں متوقع ہے، جس کے بعد عدالت فیصلہ کرے گی کہ اس حوالے سے کیا قانونی اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹک ٹاک پر پیسے کمانے کیلئے یہاں کے بیشتر خواتین اور مرد ٹک ٹاکروں نے اخلاقیات کے تمام حدود پار کئے ہیں، بیشتر ٹک ٹاکروں نے کروڑوں روپے تو کمالئے مگر ان لوگوں نے اخلاقیات اور پشتون معاشرے کو بھی بری طرح سے بدنام کیا، شام کے بعد رات بھر یہی لوگ ٹک ٹاک پر لائیو بیٹھ کر ایسے حرکات اور گفتگو کررہے ہیں، جس سے نیا نسل مکمل طور پر تباہ ہورہاہے۔
