دی خیبر ٹائمز رپورٹ
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ بااعتماد اور مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے، لیکن ان تعلقات کو چین کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کے تناظر میں نہ دیکھا جائے۔ انہوں نے یہ بات نیویارک میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کے دوران کہی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اب استحکام کی طرف گامزن ہے، اور حکومتی کوششوں کے نتیجے میں معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
، کہانہوں نے کہا، کہ ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، لیکن ہم نے اسے بچا لیا۔
جی ڈی پی گروتھ بہتر ہو رہی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل کے ساتھ،اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی میں واضح کمی آئی ہے، بین الاقوامی مالیاتی ادارے بھی پاکستان کی معاشی بہتری کے معترف ہیں، ہدف ہے کہ پاکستان کو مستقبل میں G-20 ممالک میں شامل کیا جائے۔
نائب وزیراعظم نے سابق حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی حکومت مزید چھ ماہ قائم رہتی تو ملک دیوالیہ ہو چکا ہوتا۔
انہوں نے تحریک عدم اعتماد کو ایک “مشکل مگر قومی مفاد میں کیا گیا فیصلہ” قرار دیا۔
سفارتی میدان میں متحرک پاکستان: “9 سال بعد پاک-امریکا وزرائے خارجہ کی ملاقات” کیا ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی محاذ پر دوبارہ متحرک ہو کر عالمی تنہائی کو ختم کیا ہے۔
اسحاق ڈار کے مطابق “گزشتہ حکومت کے دوران سفارتی سطح پر پاکستان تقریباً تنہائی کا شکار ہو چکا تھا، کوئی ہمارے پاس نہیں آتا تھا، اور نہ ہمیں بلایا جاتا تھا۔”
“نو سال بعد امریکا اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان باضابطہ ملاقات ہوئی ہے۔”
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ “پاکستان امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، لیکن ان تعلقات کو چین کے ساتھ قریبی تعلقات کے تناظر میں نہ دیکھا جائے۔ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں توازن کا قائل ہے۔”
افغانستان اور دہشت گردی کے حوالے سے بھی ان کا موقف واضح ہے، کہ ” ہم پرامن بقائے باہمی چاہتے ہیں”
افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا ہے، افغانستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ہم افغانستان کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں۔
دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور علاقائی سالمیت و خودمختاری کا مکمل احترام کرتا ہے۔
بھارت کو منہ توڑ جواب: “رافیل طیارے گرائے، غرور خاک میں ملایا”
بھارتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا:
پہلگام واقعے کی آڑ میں بھارت کی جارحیت کا ہم نے بھرپور جواب دیا۔
پاکستان نے رافیل طیارے گرا کر بھارت کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا تو ہم نے فضائی حدود بند کیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو عالمی تحقیقات کی پیشکش کی۔
بھارتی پروپیگنڈے کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا، جس کی وجہ سے بھارت آج بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت پاکستان کو ایک معاشی، سفارتی اور سیکیورٹی اعتبار سے مستحکم ملک بنانے کے لیے ہمہ جہتی کوششوں میں مصروف ہے۔ امریکا اور چین دونوں کے ساتھ توازن رکھنا، افغانستان سے بہتر تعلقات قائم کرنا اور بھارت کو مؤثر انداز میں جواب دینا — ان تمام نکات پر موجودہ خارجہ پالیسی سرگرم نظر آتی ہے۔