میرعلی کا اتوار بازار اور پہ ساٹالا مارکس ۔۔۔۔احسان داوڑ

وزیرستان کے اچھے دنوں کا ذکر ہے کہ میرعلی میں اتوار کو میلہ لگتا تھا جس میں زیادہ تر بنوں اور لکی سے تاجر آتے تھے اور سٹال لگاتے ۔ صبح سویرے ہم جب اتوار کے میلے میں داخل ہو جاتے تو مانوس سی مخصوص آوازیں کانوں سے ٹکراتی تھی ۔ حلوے کے تھال تھر تھراتے اور پلاؤ کی بھینی بھینی خوشبو گویا معدے کو خوش امدید کہتے تھے ۔ بچپن میں ویسے بھی کھانے پینے کی احتیاطیں تو ہوتی نہیں اور نہ ہی آجکل کی طرح فاسٹ فوڈ کا زمانہ تھا، ہماری واحد عیاشی بس یہی اتوار کا میلہ تھا جس کیلئے ہم سکول کی قربانی بھی دیا کرتے تھے، یہ ایک ورسٹائل میلہ ہوتا تھا اور یہاں ضروریات زندگی واقعی بہت سستی ملتی تھی، اکثر لوگ ایک ہفتے کی سبزیاں اتوار کے میلے خرید کر ہفتہ بھر لمبی تان کر سوجاتے تھے، انہی سبزیوں میں بنوں کا ایک تاجر ہوا کرتے تھے جو بنوں سے موسم سرما میں گوبھی لایا کرتے تھے، دن بھر کی خرید و فروخت کے بعد جب شام کو بنوں جانے کا ٹائم ہوجاتا تو وہ دن بھر کے نعرے کو تبدیل کرتا، پہلے تو پانچ روپے تین کلو ، ایک روپیہ ایک گوبھی وغیرہ جیسے نعرے لگاتا تھا، لیکن شام کو وہ ایک ہی آواز لگاتا ” پہ ساٹالہ ۔ پہ ساٹالہ ” یعنی تھوک کے حساب سے ۔ وہ اپنی گوبھیوں کو مختلف ڈھیروں میں تقسیم کرتا اور فی ڈھیر قیمت مقرر کرتا، بنوں کے لوگ چاہے کچھ بھی ہو شام کو بنوں لازمی جاتے ہیں، اس میں وہ فائدے اور نقصان کا نہیں سوچتے تو ہم انہی گوبھیوں پہ ساٹالہ 30 یا 40 روپے دیکر خرید لیتے تھے اور ہفتہ بھر بے فکر ہوجاتے تھے، اکثر اوقات ایسا بھی ہوا ہے، کہ گوبھی کے ڈھیر کو گائے بھینس کیلئے لوگ ان کے ڈھیروں کو خرید کر لے جاتے تھے، اور یقیناً چارے کی قیمت سے بھی آرزان نرخ پر ملتے تھے، کیونکہ بنوچی ماما نے ہر حال میں شام ڈھلنے سے قبل بنوں پہنچنا ہے، چاہے گوبھی میں نقصان کیوں نہ ہوجائیں؟؟
یہ بات میٹرک ریزلٹ کے ساتھ اس لئے یاد ائی کہ لڑکوں کے مارکس دیکھ کر مجھے بھی وہی بنوں والے تاجر کا نعرہ پہ ساٹالہ یاد آیا کیونکہ آجکل میٹرک اور انٹر کے نمبرات بھی پہ ساٹالا ہیں لیکن طلباء کو چاہئے کہ وہ پہ ساٹالا دئے گئے مارکس پر تکیہ نہ کریں۔ بلکہ خود بھی محنت شروع کریں کیونکہ پہ ساٹالا مارکس آئندہ عملی زندگی میں کسی کام آنے والے نہیں، لہٰذا محنت بھی پہ ساٹالا کریں اور مارکس بھلے ہی کم آئے لیکن عملی زندگی کی تیاری کیلئے محنت اولین شرط ہے اور یہی اس پوسٹ کا میرا مقصد ہے۔ سو پہ ساٹالا والے مارکس پہ غلط مت ہو جایئے ۔۔ اللہ ہم سب کا پہ ساٹالا بھلا کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں