تحریر: رسول داوڑ
شمالی وزیرستان میں عید الفطر سال 2020 کا چاند نظر آنے سے متعلق 9 شواہد اکھٹے ہوئے،تو وزیرستان کے جید عالم دین و جے یو آئی ( ف ) کے ضلعی امیر قاری محمد رومان کی سرپرستی و درجنوں علماء کرام کی موجودگی میں 10 مقامی علماء کرام نے ہفتہ کو عید منانے کا اعلان کردیا ۔
وزیرستان میں اس بار سعودی عرب سے بھی ایک روز قبل 29 روزوں کے بعد عید کا اعلان ہوا۔
پاکستان کے باقی تین صوبوں و خیبر پختون خوا کے چند اضلاع میں 28 روزے رکھے جانے پر وزیرستان میں عید کا اعلان سنتے ہی لوگوں کی ہنسی نکل آئی کہ 28 روزوں کے بعد عید اعلان کا کیا جواز ؟ اسلامی مہینے 29 اور 30 ہوتے ہیں پھر یہ 28 روزوں کے بعد عید کا اعلان ناجائیز ہے۔
معلوم نہیں کہ ملک بھر کے جید علماء کرام اس مسئلے پر کھل کر موقف دینے سامنے کیوں نہیں آتے ؟
اگر اسلامی اصول اور شریعت کے مطابق روئیت چاند نظر آنے اور گواہ سامنے آنے پر ہو تو شمالی وزیرستان گاوں حیدرخیل میں علماء کرام کی موجودگی میں 9 گواہوں جن میں عرفان اللہ ، شاہ فہد ، عجب نور، علاؤالدین ، اختشام ، عاصم احمد ، واسد اللہ ، کامران ، عبدالعفی کے گواہی قبول کیوں نہیں ؟
یہ بھی پڑگئے: رویت ہلال کیلئےحیدرخیلوں کی بلا معاوضہ خدمات ۔۔۔ احسان داوڑ
گاوں حیدر خیل جہاں عید کا چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوئی وہاں جاکر گواہی لینے والے علماء و مفتی کرام سے معلوم کیا تو ان کا کہنا تھا کہ تمام گواہوں کو سات بجکر چھ منٹ سے سات بجکر 12 منٹ تک چاند نظر آیا ہے۔
یہ تاثر پھیل رہاہے کہ مسجد قاسم علی خان میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی جانب سے ہر سال جو اعلان کیا جاتا ہے وہ گواہوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ سعودی عرب کی تقلید کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں ۔ شہادتوں کا محض ڈرامہ رچایا جاتا ہے وگرنہ رواں سال جب سعودی عرب نے عید کا اعلان نہیں کیا تو پوپلزئی صاحب نے جلد اجلاس ختم کرکے شمالی وزیرستان ،مردان و دیگر علاقوں کے علماء کرام کی رابطوں اور گواہوں کو کیوں نظر انداز کیا ؟
مفتی شہاب الدین پوپلزئی کا ہمیشہ سے یہ گلہ رہا ہے کہ مفتی منیب الرحمان ان کی شہادتوں کو قبول نہیں کرتے اور جلدی اعلان کر دیتے ہیں ۔ پوپلزئی کا گلہ بجا ہے تو جہاں جہاں ہفتہ کو عید منایا گیا ان لوگوں کا گلہ بھی درست ہے کہ آخر مولانا پوپلزئی نے سعودی عرب کی سگنل کے بعد اجلاس جلد ختم کیوں کیا ؟
جید علامہ کرام کو اس پر مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہئیے کہ شریعت کے مطابق چاند کی روئیت شرط ہے یا کسی دوسرے ملک کی تقلید پر عید اور رمضان کا نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان کیا جائے۔ ھمیں علماء کرام نے بتایا کہ بخاری شریف ، مسلم شریف شریف و دیگر معتبر اسلامی کتابوں میں یہ احادیث موجود ہے کہ بادلوں میں دو گواہ جبکہ صاف فضاء میں شریعت کے اصولوں کے مطابق ایک گواہ کی گواہی پر عید یا رمضان کا اعلان کیا جائے۔ جب آحادیث سے یہ ثابت ہے تو پھر پوپلزئی یا منیب الرحمان کے پاس کیا دلائل ہے؟ اور یہ دکانیں کب تک چلے گی ؟ جب یہی دو مفتی کرام صاحبان سائنسی طریقہ کار کو بھی نہیں مانتے گواہ کا انتظار بھی نہیں کرتے تو پھر کونسے دلائل کے تحت ؟ کیا نعوذ باللہ اس آحادیث کی نفی نہیں کرتے ؟ نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ ایک گھر میں والد کا تیسواں روزہ ہے جبکہ ایک کا مفتی بیٹا عید کی نماز پڑھاتے ہیں آخر عوام کونسے مفتی اور عالم دین کو حق سمجھ کر اس کی تقلید کرے؟ عوام کو کیوں امتحان میں ڈالا ہے ۔ تمام مکاتب فکر کے جید علماء مل بیٹھ کر سائنس،فلکیات،گواہ، سعودی عرب یا جس طریقے پر بھی اتفاق کرتے ہیں فوری متفق ہوجائے ورنہ رفتہ رفتہ عام لوگوں کا اعتماد ختم ہو نے کا خدشہ ہے ۔
یہ بھی پڑھئے: (قرنطینہ سے کترینہ تک کا سفر )
کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں