خیبر ٹائمز سپیشل رپورٹ ۔ ۔ ۔
چار دہایئوں کے جنگوں سے چورافغانستان میں مستقل قیام امن کیلئے کوششیں جاری ہیں، امریکہ نے پہلی بار کسی نان اسٹیک ہولڈرز کو ایک قوت کے طور پر تسلیم کردیا، لیکن انٹرا افغان امن مزاکرات کیلئے مشکلات اور رکاوٹوں میں اضافہ ہوتاجارہاہے،
افغان امن مزاکرات کے مشکل مرحلے دوحہ قطر افغان امن معاہدے کے دوران طے ہوئے،، ، ، ، تاہم افغانستان میں انٹرا افغان امن مزاکرات کیلئے اب تک راہیں ہموار نہیں ہے، ، ، ، افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی قیدیوں کی رہائی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، افغان طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان کو پرامن اور ترقی یافتہ ملک کی تشکیل کیلئے دوحہ امن معاہدہ پر ہرافغانی کومن و عن عمل کرنا ہوگا،،،، امارت اسلامی افغانستان کے مطابق انٹرا افغان امن مزاکرات کی راہیں ہموار کرنے کیلئے قیدیوں کی رہائی اہم ترین شرائط میں سے ایک ہے،، ، ، ، ، دوسر جانب گلبدین حکمتیار اور عبداللہ عبداللہ افغان صدرکوتسلیم نہیں کرتے،، ،،
دوحہ امن معاہدے کے مطابق امارت اسلامی افغانستان افغان حکومت کے ساتھ بین الافغان مزاکرات کرنے ہونگے،،،، افغانستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت حزب اسلامی افغانستان افغان حکومت کیلئے مشکلات نہ بڑھانےکیلئے تیار نہیں ،،،،،، جبکہ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کے خلاف ان کے حریف ترین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے پھر سے شمالی اتحاد کوایک قوت بنانے کیلئے سابقہ جنگجو کمانڈر رشید دوستم کے ساتھ ہاتھ ملالیا، جو ہمیشہ طالبان کے خلاف کھڑے رہے ہیں، مبصرین کہتے ہیں کہ صورت حال یوں رہا تو بین الافغان امن مزاکرات میں ڈیڈ لاک بھی پیش آسکتاہے ،
Load/Hide Comments