کرونا کو کرونا کیوں کہتے ہیں؟

خیبر ٹائمز سپیشل رپورٹ
کرونا وائرس (Coronavirus) ایک وائرس گروپ ہے جس کے جینوم کی مقدارتقریباً 26 سے 32 زوج قواعد تک ہوتی ہے۔یہ وائرس ممالیہ جانوروں اور پرندوں میں مختلف معمولی اورغیر معمولی بیماریوں کا سبب بنتا ہے، مثلاً گائے اور خنزیرکے لیے اسہال کا باعث ہے۔ اسی طرح انسانوں میں سانس پھولنے کا ذریعہ بنتا ہے عموماً اس کے اثرات معمولی اور خفیف ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات کسی غیر معمولی صورت حال میں مہلک بھی ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاج یا روک تھام کے لیے اب تک کوئی تصدیق شدہ علاج یا دوا دریافت نہیں ہو سکی ،کرونا وائرس، جسے کووڈ 19 (COVID-19) کا نام دیا گیا ہے،اس سے مراد 2019 میں کرونا وائرس انفیکشن سے پیدا ہونے والا نمونیا ہے۔ کرونا (corona) لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں چونکہ اس وائرس کی ظاہری شکل سورج کے ہالے یعنی کرونا کے مشابہ ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام “کرونا وائرس” رکھا گیا ہے۔

کرونا وائرس کی علامات
کرونا وائرس کی عام علامات میں نظام تنفس کے مسائل (کھانسی، سانس پھولنا، سانس لینے میں دشواری)، نظام انہضام کے مسائل (الٹی، اسہال وغیرہ) اور کل بدنی علامات (جسے تھکاوٹ) شامل ہیں۔ شدید انفیکشن نمونیہ، سانس نہ آنے یہاں تک کہ موت کا سبب بن سکتا ہے۔

عمومی علامات
کرونا وائرس کی عمومی علامات بخار، تھکاوٹ اور خشک کھانسی ہیں۔نظام انہضام میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات میں ہلکی تھکاوٹ، متلی ، قے ، اسہال شامل ہیں۔ نظام قلبی میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات میں دھڑکن تیز ہونا، سینے میں تکلیف ہونا۔ آنکھوں میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات میں آنکھ کی جھلی کی سوزش۔ بازوؤں ، ٹانگوں اور پیٹھ کے نچلے حصے میں ہلکا درد رہنا ہے۔کچھ مریضوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

شدید متاثرہ مریض کی علامات

متاثرہ مریض میں ہفتہ دس دن میں سانس کے مسائل ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو شدید متاثرہ مریض میں جلد بگڑ کر شدید سانس کی تکلیف کی بیماری، نظام انہضام میں تیزابیت، خون جمنے میں مسئلے کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اگرآپ تندرست ہیں تو طبی نوعیت کا این 95 ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ۔ اس کی جگہ سادہ ماسک بھی پہنا جاسکتا ہے۔ لیکن ماسک کو درست طریقے سے پہننا بہت ضروری ہے جس میں خیال رکھا جائے کہ ماسک اور چہرے کے درمیان کو جھری کھلی نہ رہ جائے۔ تاہم ڈسپوزایبل ماسک کو ٹھکانے لگانا بہت ضروری ہے ۔ اگرچہ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس انسانی جسم سے باہر بہت دیر تک سرگرم نہیں رہ سکتا لیکن ڈسپوزایبل ماسک کو دفنانا ہی ضروری ہے۔

حفاظتی تدابیر
کرونا وائرس کا کوئی خاص تصدیق شدہ علاج یا دوا نہیں البتہ چند احتیاطی تدابیر بتائی جاتی ہیں  بھیڑ اور ہجوم والی جگہوں سے اجتناب کریں اور لوگوں سے فاصلہ رکھیں.صابن یا پانی سے بار بار ہاتھ دھوئیں۔گندے ہاتھوں سے ناک، آنکھ اور منھ کو چھونے سے گریز کریں۔ متاثرہ افراد سے براہ راست اوران کی استعمالی چیزوں سے دورریں۔پانی ابال کر پیئیں، ہاتھ دھونے اور وضو کو اپنا معمول بنائیں۔

وائرس کی دریافت
سب سے پہلے اس وائرس کی دریافت 1960 کی دہائی میں ہوئی تھی جو سردی کے نزلہ سے متاثر کچھ مریضوں میں خنزیر سے متعدی ہوکر داخل ہوا تھا۔ اس وقت اس وائرس کو ہیومن (انسانی) کرونا وائرس E229 اور OC43 کا نام دیا گیا تھا، اس کے بعد اس وائرس کی اور دوسری قسمیں بھی دریافت ہوئیں۔ عالمی ادارہ صحت کے ذریعہ نامزد کردہ nCov-2019 نامی کورونا وائرس کی ایک نئی وبا 31 دسمبر 2019ء سے چین میں عام ہوئی۔ جو آہستہ آہستہ وبائی شکل اختیار کر چکی ہے۔ یہ وائرس اس لیے خطرناک ہے کہ یہ انسان سے انسان کے درمیان میں پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں