پشاوربی آرٹی یاحکومت کے گلے میں اٹکی ہوئی ہڈی،PTI ” نہ جائے ماندن اور نہ پائے رفتن” والی صورتحال سے دوچار

پشاور ( اپنےنمائندے سے ) پشاور کا بی ار ٹی منصوبہ حقیقت میں تحریک انصاف کی حکومت کیلئے گلے کی ہڈی بن چکی ہے اور صورتحال وہی ہے کہ جس کو نہ نگلا جا سکے اور نہ ہی اُگلا جاسکے ۔ بی ار ٹی کے مایہ ناز انجینئرز کے کمالات سے تو ایک دنیا واقف ہے لیکن حال ہی میں بی ار ٹی کے پانچ مقامات کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہاں سرے سے بسیں گذر ہی نہیں سکتیں جس کیلئے حسب معمول ایک بار پھر توڑ پھوڑ کا سلسلہ عروج پر ہے ۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ ایسے ماحول میں کہ جب ساری دنیا میں لاک ڈاؤن کی کیفیت ہے ، حیرت انگیز طور پر صوبائی حکومت نے بی ار ٹی پر کام شروع کرنے کی اجازت دی جس کے پیچھے کارفرما فلسفہ یہ بتا یا گیا ہے ابھی چونکہ اکثر لوگ گھروں میں محصور ہیں اس لئے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر جہاں جہاں بسیں نہیں گذر سکتی وہاں وہاں توڑ پھوڑ کرکے ان مقامات کو بسوں کے گزرنے کے قابل بنایا جائے اس لئے بی ارٹی کے حیات اباد رینج تھری کے مقام پر توڑ پھوڑ جاری ہے جہاں اطلاعات کے مطابق بس فلائی اوور پر چڑھ تو سکتی ہے لیکن موڑ نہیں سکتی ۔ اس کیلئے حیات اباد کے مین شاہراہ کو بھی عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ اس منصوبے کا ایک انجینئر پہلے ہی کام چھوڑ کر نودو گیارہ ہوچکا ہے ۔
تحریک انصاف کے ایک ذمہ دار رکن صوبائی اسمبلی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی ار ٹی وہ کمبل ہے جس کو ہم تو چھوڑ رہے ہیں لیکن یہ کمبل اب ہمیں نہیں چھوڑ رہا ۔ ماہرین کے مطابق بہت جلد بی ارٹی کی تکمیل کیلئے ایک نئی تاریخ کا اعلان کیا جا سکتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں