گورنر ہاؤس سے تنقید کے بجائے عملی اقدامات ہونے چاہییں، سجاد بارکوال صوبائی وزیر

پشاور ( ٹی کے ٹی مانیٹرنگ نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے تناظر میں گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کے بیان پر صوبائی وزیر زراعت میجر ریٹائرڈ سجاد بارکوال نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر کا کردار تنقید نہیں، بلکہ عملی اقدام ہونا چاہیے۔ انہوں نے گورنر پر وفاق سے مدد نہ لینے، این ڈی ایم اے سے رابطہ نہ کرنے اور محض الزامات لگانے کا الزام عائد کیا ہے۔

گورنر کے بیان پر سوالات: ’’کیا گورنر نے ہیلی کاپٹر یا کوئی اور مدد مانگی؟‘‘

سجاد بارکوال نے کہا کہ:

“کیا گورنر صاحب وضاحت کریں گے کہ انہوں نے اس معاملے میں وفاق سے کسی قسم کی ہنگامی مدد، جیسے ہیلی کاپٹر، طلب کرنے کی زحمت فرمائی؟ اگر نہیں، تو سوال یہ ہے کہ انہوں نے خود اپنے عہدے کا استعمال کہاں کیا؟”

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب گورنر خود وفاقی نمائندہ ہیں تو انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) یا دیگر وفاقی اداروں سے براہِ راست کوئی رابطہ کیوں نہ کیا؟

ذاتی تنقید یا آئینی بددیانتی؟

سجاد بارکوال نے گورنر پر سیاسی جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا:

“آپ بھی اسی صوبے کے گورنر ہیں۔ صرف تنقید کرنا آپ کا کام نہیں۔ یہ ضلع (جس میں واقعہ پیش آیا) وفاقی وزیر امیر مقام کا آبائی ضلع ہے، کیا ان کی یا وفاق کی کوئی ذمہ داری نہیں؟”

انہوں نے گورنر سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ واقعی سنجیدہ ہیں تو اپنے استعفے پر غور کریں، کیونکہ ان کے بقول:

“آپ کا کام صرف گورنر ہاؤس میں ٹی وی پروگرام دیکھنا اور پریس ٹاک کرنا رہ گیا ہے۔ آپ گورنر کے عہدے سے جڑی تمام سہولیات اور پروٹوکول کو منتخب حکومت کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔”

خیبرپختونخوا کی سیاسی کشمکش اور آئینی حدود

خیبرپختونخوا میں گورنر اور صوبائی حکومت کے درمیان تناؤ کوئی نئی بات نہیں۔ تحریک انصاف کی قیادت میں قائم صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت (جس کی نمائندگی گورنر کرتے ہیں) کے درمیان سیاسی بیانات کی جنگ کئی مواقع پر شدت اختیار کر چکی ہے۔

آئینِ پاکستان کے مطابق گورنر کا کردار غیر جانبدار، انتظامی اور علامتی ہونا چاہیے۔ وہ وفاق کے نمائندے کے طور پر صوبے میں تعمیری کردار ادا کرتے ہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں گورنر خیبرپختونخوا کے بیانات کو صوبائی حکومت نے بارہا سیاسی حملہ قرار دیا ہے۔

یہ تناؤ خاص طور پر ان علاقوں میں شدت اختیار کر لیتا ہے جہاں قدرتی آفات یا انتظامی ناکامیاں موضوعِ بحث ہوں — اور ہر فریق دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا رہا ہو۔

صوبائی وزیر کا گورنر پر قانونی الزام: ’’ایف آئی آر سب سے پہلے گورنر پر ہونی چاہیے‘‘

سجاد بارکوال نے مزید کہا:

“ایف آئی آر سب سے پہلے گورنر خیبرپختونخوا پر درج ہونی چاہیے، جو وفاقی عہدے کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں اور گورنری کے اختیارات کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔”

انہوں نے گورنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:

“اگر گورنر بن ہی گئے ہو تو بات کرتے وقت تھوڑا سا خیال کیا کریں۔ ان واقعات پر سیاست نہیں کی جاتی بلکہ اپنے آئینی عہدے کے مطابق سنجیدہ موقف اختیار کرنا چاہیے۔

سیاست یا خدمت؟

یہ واقعہ ایک بار پھر اس اہم سوال کو جنم دیتا ہے کہ وفاقی عہدے داران کا صوبائی معاملات میں کردار کیا ہونا چاہیے؟ اور کس حد تک وہ اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالا ہو کر ریاستی کردار ادا کر سکتے ہیں؟ موجودہ صورتحال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ فریقین باہمی تعاون اور عوامی خدمت کو ترجیح دیں، بجائے اس کے کہ الزامات اور سیاسی بیان بازی کے ذریعے صورت حال کو مزید پیچیدہ بنایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں