خیبر ٹائمز خصوصی رپورٹ
اقوام متحدہ میں پاکستان کے لئیے خدمات سرانجام دینے والے عبداللہ حسین ہارون نے پچھلے دنوں انکشافات سے بھرا ایک وڈیو جاری کیا جسکی ابھی تک نہ تو وضاحت کی گئی نہ تردید جاری ہوئی۔ اس وڈیو کو پاکستان میں کافی سنجیدگی سے لیا گیا۔ اس نے طویل تحقیق کے بعد متعدد دعوے کئے۔
‘کورونا وائرس قدرتی نہیں، اسے لیبارٹری میں تیار کیا گیا‘: اس پر2006 میں کام شروع ہوا،اقوام متحدہ میں سابقہ پاکستانی سفیرنے انکشاف کرکے دنیا کوہلا دیا ،طلاعات کےمطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کےسابق مستقل مندوب حسین ہارون نے کورونا وائرس سے متعلق دعویٰ کیا ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ہے۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں حسین ہارون نے آغاز میں کہا کہ آج کل کورونا وائرس کا موضوع سب سے زیادہ زیر بحث ہے اور میں نے اس موضوع پر اس لیے بات نہیں کی کیونکہ سب ہی اس پر بات کر رہے ہیں، تو ایسی صورتحال میں مجھے کچھ کہنا مناسب نہیں لگا۔
بعدازاں انہوں نے کہا کہ جائزہ لینے کے بعد محسوس یہ ہوا کہ جو اہم باتیں ہیں وہ کوئی نہیں کر رہا، سب سے پہلے میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ کورونا وائرس قدرتی نہیں اسے لیبارٹری میں بنایا گیا ہے اور یہ کیمیکل ہتھیار کے طور پر بہت بڑی سازش کی تیاری کی جارہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ 2006 میں امریکا کی ایک کمپنی نے حکومت سے اس کا پیٹنٹ یا منظوری حاصل کی، 2014 میں یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ یہ کسی ایک جگہ سے حاصل نہیں کیا گیا ہے تو اس کی ویکسین کی پیٹنٹ ڈالی گئی لیکن اسے نومبر 2019 میں باقاعدہ منظور کیا گیا جس کی ویکسین اسرائیل میں بننا شروع ہوئی ہے۔
حسین ہارون نے دعویٰ کیا کہ کورونا وائرس برطانیہ کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا جس کی رجسٹری امریکا میں ہوئی تھی، پھر اسے ائیر کینیڈا کے ذریعے چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری بھیجا گیا۔انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ امریکا ، چین کی ترقی سے پچھلے کچھ عرصے سے گھبراہٹ کا شکار تھا۔
سابق سفیر کورونا کو مخصوص’کوویڈ -19‘ نام دینے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ کورونا کو سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کی اجازت سے بنایا گیا۔حسین ہارون نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انگلینڈ میں اس وقت ایک چینی بائیولوجسٹ کیڈک چینک کو حراست میں رکھا گیا ہے۔
سابق سفیر کا کہنا تھا کہ کورونا کو انگلینڈ کے پیر برائٹ انسٹیٹیوٹ میں بنایا گیا جس کی مالی مدد بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے کی، اس کے علاوہ اس وائرس کو بنانے کے لیے جان ہاپکنز اور ورلڈ اکنامک فورم نے مالی مدد کی انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو دنیا بھر میں گھومتے ہیں کہ ہم آپ کی مدد کے لیے آئے ہیں، لوگوں کی صحت کے حوالے سے فکر مند ہیں تاہم ان کے ارادے کچھ اور ہی ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے کیسز دس لاکھ سے تجاوز کرگئے ہیں جب کہ 27 ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔جبکہ اسرئیل میں بھی اس ڈے ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ بظاہر ایسے لگتا ہے کہ اس وائرس کی منصوبہ بندی ہو رہی تھی تاہم اس کے تدارک کے لئیے کوششیں ابھی جاری تھیں کہ کچھ گڑ بڑ ہوئی اور اب معاملات تمام فریقین کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں۔
Load/Hide Comments