پاکستان میں مون سون بارشوں سے تباہی، 200 سے زائد افراد جاں بحق

جون کے آخر سے اب تک 96 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں، این ڈی ایم اے

پشاور ( دی خیبرٹائمز مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان بھر میں جاری شدید مون سون بارشوں کے نتیجے میں کم از کم 202 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 96 بچے بھی شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ہفتے کے روز جاری کیے۔

پنجاب سب سے زیادہ متاثر، 123 اموات رپورٹ ہوگئے ہیں،

پنجاب: 123 افراد جاں بحق

خیبر پختونخوا: 40 اموات

سندھ: 21 اموات

بلوچستان: 16 اموات

اسلام آباد اور آزاد کشمیر: 1،1 موت

وجوہات میں مکانوں کا گرنا، سیلاب، کرنٹ لگنا شامل

ہلاکتوں کی وجوہات میں 118 افراد مکانات کے منہدم ہونے سے، 30 افراد اچانک آنے والے سیلاب سے، جبکہ باقی ڈوبنے، آسمانی بجلی گرنے، کرنٹ لگنے اور زمین کھسکنے سے جاں بحق ہوئے۔

ان بارشوں کے نتیجے میں 560 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 182 بچے بھی شامل ہیں۔

راولپنڈی کے علاقے دھمیال، ہاتھی چوک، اور مورگاہ میں سیلابی پانی نے گھروں، بازاروں اور سڑکوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ٹینچ بھاٹہ اور فوجی کالونی میں پانی کی سطح اتنی بلند ہو گئی کہ کئی مقامات پر چھتوں تک پہنچ گئی، جس کے باعث شہریوں کو گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب نقل۔ملانی کی،

فیصل آباد میں صرف دو دنوں کے دوران 33 مختلف واقعات میں 11 افراد جاں بحق اور 60 زخمی ہوئے۔ زیادہ تر ہلاکتیں بوسیدہ گھروں کے گرنے کی وجہ سے ہوئیں۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ مون سون سے پہلے اپنے مکانات کی مرمت نہیں کروا سکے۔

پنجاب میں شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔ چکوال میں 450 ملی میٹر سے زائد بارش کے بعد کم از کم 32 سڑکیں بہہ گئیں۔

گاؤں کھیوال جیسے علاقوں میں مکان گرنے سے باپ بیٹے سمیت کئی افراد جاں بحق ہو گئے۔ ان علاقوں میں بجلی کی فراہمی تاحال بحال نہیں ہو سکی جبکہ رابطہ سڑکیں بھی منقطع ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر جہلم، پنڈ دادن خان، کلر کہار اور گردونواح میں بند سڑکوں کو کھولنے کے لیے ہیوی مشینری روانہ کر دی گئی ہے۔

راولپنڈی کے علاقے کرولی دھوک پل کے مقام پر بارش سے ٹوٹی ہوئی سڑک کو عارضی طور پر مرمت کر کے ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں