شمالی وزیرستان میں شدید بد امنی اور تارگٹ کلنگ کے خلاف قبائلیوں کا دھرنا بدستور جاری، تمام شاہراہیں اور دکانیں بند

میرانشاہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان کے اتمانزئی قبائل نے ٹارگٹ کلنگ اور بد امنی کے خلاف گزشتہ بیس روز سے جاری احتجاجی دھرنے کے پلان سی پر عمل در امد کراتے ہوئے تاریخ میں پہلی بار شمالی وزیرستان کے تمام چھوٹے بڑے سڑکوں کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کرنے کے علاوہ تمام تجارتی مراکز ، دُکانیں اور مارکیٹس کو مکمل طور پر بند رکھا ۔ جمعرات کو امن کے قیام کیلئے تمام داوڑ اور وزیر مشران و عمائدین نے ہزاروں عوام کے ساتھ اپنی دھمکی پر عمل کرتے ہوئے بنوں میرانشاہ روڈ، خیسور روڈ، ٹل میرعلی روڈ ، دتہ خیل روڈ ، پاک افغان شاہراہ غلام خان روڈ ، رزمک روڈ اور دیگر تمام رابطہ سڑکوں کو سختی سے بند رکھا اور جگہ جگہ ٹریکٹر ٹرالیوں کی مدد سے بڑے بڑے پتھر اور مٹی کے ڈھیر وں کے ذریعے ٹریفک کی روانی کو معطل رکھا جبکہ کئی مقامات پر ٹائر جلا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ۔ دریں اثناء شمالی وزیرستان کے تمام تاجروں اور دکانداروں نے بھی مشران کی کال پر تالابند ہڑتال کرکے امن و آمان کے قیام کیلئے جاری دھرنے کا حصہ بن گئے، جس نے شمالی وزیرستان کے میرعلی، میرانشاہ ، رزمک ، سپین وا م ، دتہ خیل اور خدی کے مارکیٹس کو مکمل طور پر بند رکھا، احتجاجی مظاہرین کے سربراہان ملک ربنواز وزیر، ملک نصرللہ خان وزیر ، ڈاکٹر گل عالم وزیر ، ملک جان محمد داوڑ اور دیگر نے بذات خود تمام کاروائیوں کی نگرانی کی اور ہر علاقے کیلئے نامزد کردہ کمیٹیوں کی کارکردگی کو مانیٹر کرتے رہے، بد امنی سے تنگ ہزاروں کی تعداد میں قبائلی عوام دھرنے میں شریک ہوکر اپنے مشران کا ساتھ دیا اور دن بھر ڈھول کی تھاپ پر روایتی اتنڑ بھی کرتے رہے جس میں مشران نے خود بھی شرکت کی ۔ دریں اثناء شمالی وزیرستان کے سیاسی اتحاد ، ٹرانسپورٹرز اتحاد اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے مشران کے ساتھ یک اواز ہو کر ہڑتال میں بھر پور ساتھ دیا اور ایک بار پھر وزیرستان کے تمام مکتبئہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چاہے کچھ بھی ہو قیام امن سے کم کسی بھی سودے پر راضی نہیں ہو نگے، ملک ربنواز نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ آئے روز دھرنے اور احتجاج نہیں کرسکتے اس لئے جب تک حکومت ٹارگٹ کلنگ اور مستقل امن و آمان کے قیام کی گارنٹی نہیں دیتی تب تک صورتحال جوں کی توں رہے گی اور آئندہ ایک تاریخی دھرنے کیلئے اسلام آباد منتقل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں