ذیابطیس یا شوگر آج کے دور کی تیزی سے بڑھتی ہوئی بیماریوں میں سے ایک ہے۔ اگرچہ دوائیں اور جدید علاج دستیاب ہیں، مگر اصل کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب مریض اپنی غذا، طرزِ زندگی اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرے۔ اگر شوگر کے مریض پرہیز نہ کریں تو یہ بیماری آہستہ آہستہ پورے جسم کو متاثر کر سکتی ہے اور کئی خطرناک پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔
شوگر اگر مسلسل زیادہ رہے تو خون کی شریانوں میں چربی جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے، جس سے دل کے دورے (Heart Attack) اور فالج (Stroke) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ ذیابطیس کے مریضوں میں اموات کی سب سے بڑی وجہ سمجھی جاتی ہے۔
ذیابطیس آنکھوں کی باریک خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے، جسے Diabetic Retinopathy کہا جاتا ہے۔ اس سے بینائی کمزور ہو سکتی ہے، دھندلا پن آ سکتا ہے اور اگر علاج نہ کیا جائے تو اندھا پن بھی ہو سکتا ہے۔
زیادہ شوگر خون میں موجود باریک اعصاب کو نقصان پہنچاتی ہے۔ نتیجتاً ہاتھوں اور پاؤں میں جلن، جھنجھناہٹ یا سن پن محسوس ہوتی ہے۔ بعض اوقات پاؤں کے زخم بگڑ کر کٹنے (Amputation) کی نوبت تک پہنچ جاتے ہیں۔
ذیابطیس گردوں کے نظام کو بھی شدید متاثر کرتی ہے۔ مسلسل بےاحتیاطی کے باعث گردوں کی ناکامی (Kidney Failure) ہو سکتی ہے، جس کے بعد مریض کو ڈائیلاسس یا پیوند کاری (Transplant) کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
شوگر زیادہ ہونے سے خون کی گردش سست ہو جاتی ہے، جس سے زخموں کو بھرنے میں وقت لگتا ہے۔ خاص طور پر پاؤں کے زخم خطرناک شکل اختیار کر سکتے ہیں اور انفیکشن کا سبب بنتے ہیں۔
بعض مریضوں میں شوگر کے باعث معدہ صحیح طرح کام نہیں کرتا، جسے Gastroparesis کہا جاتا ہے۔ اس سے کھانے کے بعد بھاری پن، متلی اور بدہضمی جیسی شکایات عام ہیں۔
زیادہ شوگر جسم کے دفاعی خلیوں کی کارکردگی کو کم کر دیتی ہے، جس سے انفیکشنز جلد لگ جاتے ہیں — خاص طور پر جلد، مسوڑھوں اور پیشاب کی نالی میں۔
شوگر کے طویل دورانیے اور پیچیدگیوں کے باعث مریض اکثر ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور بےچینی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے جسمانی صحت کے ساتھ ذہنی سکون بھی ضروری ہے۔
شوگر پر قابو پانے کے لیے درج ذیل احتیاطی تدابیر اپنائی جا سکتی ہیں:
متوازن غذا: کم میٹھا اور زیادہ فائبر والی خوراک، روزانہ ہلکی پھلکی ورزش، دوا یا انسولین وقت پر لینا، بلڈ شوگر کی باقاعدہ نگرانی جبکہ ڈاکٹر سے مستقل رابطہ رکھنا ضروری ہے۔
ذیابطیس لاعلاج نہیں، لیکن اگر اس میں غفلت برتی جائے تو یہ خاموشی سے جسم کے ہر حصے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بروقت پرہیز، علاج اور شعور ہی اس بیماری پر قابو پانے کا واحد راستہ ہے۔




