میرعلی ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں خدی قبائل نے 6 ماہ قبل 5 مغوی افراد کی بازیابی کیلئے 26 جولائی سے دھرنا شروع کیا جائیگا، دھرنے میں خدی قبائل کے ساتھ دیگر قبائل اور شمالی وزیرستان میں پڑھے لکھے سمجھے جانے والے نوجوانوں کی تنظیم یوتھ آف وزیرستان نے بھی بھرپور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے، یوتھ آف وزیرستان کے صدر نوراسلام داوڑ نے دی خیبرٹائمز کو بتایا ہے، کہ وہ خدی قبیلے سمیت تمام مغویان کی بازیابی کیلئے اس بار دھرنے کو کامیاب اور موثر بنانے کیلئے بھرپور ساتھ دینگے،
ان کا کہنا تھا، کہ ان ہی وزیرستانیوں کے حقوق کیلئے یوتھ آف وزیرستان کے نوجوان گزشتہ ایک سال سے زائد کے عرصے سے ویسے بھی مہینے میں ایک دو بار بنوں میں واقع شمالی وزیرستان کی عدالت میں حاضری لگانے کا پابند ہے، اب اگر کسی کی اچھائی کیلئے ان پر اور بھی مقدمات درج ہوئے تو یوتھ آف وزیرستان ڈٹ کر اس کا سامنا کریگی۔
میرعلی کے نواحی گاؤں خدی نےمغویان کی بازیابی کیلئے اس سے قبل بھی 2 بار احتجاجی مظاہرے کئے ہیں، جو آخری دھرنا عید الاضحیٰ کی خاطر سرکاری جرگہ کی درخواست پر ملتوی کردیاتھا، تاہم اس بار عیدالاضحیٰ کے بعد 26
جولائی سے نہ ختم ہونے والے دھرنے کا آغاز کیاجارہاہے،
دھرنے میں پاک افغان شاہرہ کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا گیاہے، جس سے روزانہ کی بنیاد پر قومی خزانے کو لاکھوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔
یوتھ آف وزیرستان کے صدر نوراسلام داوڑ اور ان کے دیگر کابینہ آراکین نے میرعلی کے مختلف مقامات پر دھرنا کو کامیاب بنانے کیلئے پمفیلٹ تقسیم کرکے آگہی مہم چلارہے ہیں،
شمالی وزیرستان میں جمعیت علما اسلام کے سرگرم رہنما قاری سمیع الدین سے بھی یوتھ آف وزیرستان اور پشتون تحفظ مؤومنٹ کے رہنماؤں نے ملاقات کی ہیں، تاکہ جے یو آئی کی بھی انہیں مدد حاصل ہو،
اس سے قبل خدی کے دھرنے اور حکومتی مزاکراتی کمیٹی کے مابین یہ بھی معاہدہ ہوچکاتھا، کہ وہ اس کے بعد دوبارہ کسی نتیجے پر پہنچے بغیر دھرنا کو ختم کرنے کی درخواست نہیں کرینگے، بلکہ اس کے برعکس وہ دھرنا کے شراکا کا ساتھ دینگے،
اس بار خدی قبائل کی جانب سے اس دھرنے کو موثر بنانے پر توجہ دی گئی ہے، تاہم نئے نام سے ابھرنے والے اغوا کاروں نے مغویان کی جو ویڈیو ریلیز کی ہے، اس میں صرف اتنا کہا گیا ہے، کہ حکومت اس کے مطالبات پورے کریں، ورنہ مغویان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں بدامنی عروج پر ہے، قبائلی تنازعات کے ساتھ ساتھ اغواکاری، دہشتگردی، علاقے میں غیر یقینی صورت حال، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے عام شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔
نوراسلام کا یہ بھی کہنا تھا، کہ شمالی وزیرستان میں کوئی بھی فرد سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں، حکومتی رٹ نہ ہونے کی برابر ہے، کوئی بھی ژخص کسی بھی وقت اغوا یا ٹارگٹ کیاجاسکتا ہے، ٹارگٹ کلنگ کے کئی اہم واقعات بھتہ نہ دینے پر کی گئی ہیں۔
Load/Hide Comments