بنوں جیل انتظامیہ سنگین الزامات کی زدمیں،کوروناایس اوپیزکےتحت قیدیوں کوبعض مسائل کا سامنا ہے،سپرنٹنڈنٹ جیل کاموقف

بنوں(کریم اللہ خان ) بنوں سنٹرل جیل کے قیدی و حولاتیوں سے انسانیت سوز سلوک رواں رکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے آواز اُٹھانے پر قیدی و حوالاتی کو دوسرے اضلاع کے جیل میں چالان کیا جا تا ہے، سنٹرل جیل بنوں کے اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ سنٹرل جیل بنوں میں آئی جی جیل خانہ جات کے احکامات و جیل قوانین کی دھجیاں اُڑائی جا رہی ہیں، آ ئی جی جیل خانہ جات نے جیلوں میں قید اپنے پیاروں سے باہر سے ملاقات اور اُن کیلئے اشیائے ضروریہ لا سکتے ہیں لیکن اس پر جیل میں موجود دُکاندار کی ایماء پر سپرنٹنڈنٹ نے پابندی لگائی ہے تاکہ جیل کے دکاندار سے ہر قسم خریداری کی جائے، جیل دکاندار نے ہماری مجبوری کا فائدہ اُٹھا کر غیر معیاری اشیائے خورد نوش کی قیمتیں بھی تگنا بڑھائی دی گئیں ہیں اور باقاعدہ ماہانہ دکاندار کی طرف سے حصہ سپرنٹنڈنٹ کو دیا جا تا ہے، جیل میں کوئلہ فی لفافہ 140روپے میں دیا جاتا ہے جو کہ تین بار استعمال کر سکتے ہیں، ذرائع نے بتا یا کہ سنٹرل جیل میں دھوبی گاٹ کھولا گیا ہے اور ایک قیدی کو باقاعدہ اس کیلئے دھوبی مقرر کیا ہے وہاں پر نہانے کے پچاس روپے اور کپڑے دھونے کے 20 روپے لئے جاتے ہیں جس میں بھی روزانہ کے حساب سے سپرنٹنڈنٹ کو ہزار روپے ملتے ہیں، بال کٹنگ کے 20 روپے کے بجائے 100 روپے لئے جاتے ہیں، اسی طرح روٹی کا وزن کم کرکے غیر معیاری خوراک دیا جاتا ہے اور تقریبا 33سے 40 قیدیوں کو دو کلو تک دال دیا جاتا ہے ذرائع نے بتا یا کہ سنٹرل جیل میں زنانہ بیرک کو قرنطینہ سنٹرز میں تبدیل کر دیا ہے اور خواتین کو زنانہ کوارٹرز منتقل کیا گیا ہے قرنطینہ سے روزانہ کی بنیاد پر20 سے 30 مریضوں کو صفائی کیلئے نکال دیا جاتا ہے پھر بند کیا جا تا ہے، سنٹر جیل میں انسانیت سوز سلوک رواں رکھنے پر وقتا فوقتا پھانسی گاٹ اور دیگر بیرکوں کے قیدی و حوالاتیوں نے احتجاج اور ہڑتال کیا ہے لیکن جیل انتظامیہ نے اپنی من مانی رواں رکھی ہوئی ہے اور جو کوئی ظلم کے خلاف آواز اُٹھاتا ہے اسے چالان کیا جا تا ہے اور چکی میں بند کیا جا تا ہے ذرا ئع نے بتا یا کہ سپرنٹنڈنٹ نے باقاعدہ اپنے کارندے مقرر کئے ہیں جو رات کے وقت بیرکوں میں چھاپے لگا کر قیدیوں کا جینا محال کر دیا ہے سامان بکھرکر رکھ دیتے ہیں ہم نے آخر مجبور ہو کر 24 گھنٹے کیلئے جیل میں ہڑتال کی جو بعد میں شمالی وزیرستان کے ایڈیشنل سیشن جج رشید اللہ کنڈی نے انتظامیہ کو ہدایات کیں کہ وہ رات کے وقت بیرکوں میں بلا وجہ چھاپے نہ لگائیں لیکن کچھ دنوں بعد پھر سے جیل انتظامیہ نے اپنی حرکتوں کا دہرانا شروع کر دیا ہے اور قیدیوں و حوالاتیوں کو مزید خود کشیوں پر مجبور کر دیا ہے،، اس سے پہلے جنسی ہراسمنٹ کے الزام میں بنوں جیل سے معطل کئے گئے تھے،
قیدیوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بارے میں سنٹرل جیل بنوں کے سپرنٹنڈنٹ سمیع اللہ خان شنواری نے اُن پر لگائے گئے الزامات مسترد کرتے ہوئے اپنے موقف میں بتایا کہ کورونا ایس او پیز کے تحت سامان اندر لے جانے پر پابندی ہے کسی کی ایماء پر نہیں کیا جا رہا، جہاں تک غیر معیاری خورا ک اور جیل میں ریٹ بڑھانے کا الزام ہے تو ضلعی انتظامیہ کے آفسران ہر دو سرے دن بعد آ تے ہیں چیک اینڈ بیلنس کا خیال رکھا جاتا ہے سینئر میڈیکل آفیسر چیکنگ کیلئے آ تے ہیں جیل میں سامان ریٹ لسٹ کے مطابق ملتا ہے اُنہوں نے بتایا کہ ہر جیل میں معذور قیدیوں کی آسانی کیلئے دھوبی رکھا جاتا ہے جو کسی سے پیسے نہیں لے رہا جیل قیدیوں اور حوالاتیوں کیلئے جو پیسے آ تے ہیں وہ ان پر خرچ ہوتے ہیں جس کا باقاعدہ ریکارڈ موجود ہے، جن قیدیوں کو قید با مشقت دی جاتی ہے رولز کے مطابق اس سے صفائی کا کام لیا جاتا ہے اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ قرنطینہ میں پڑے مریضوں سے کام لیا جاتا ہے اُنہوں نے بتایا کہ جو الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں ہم قیدیوں کی بھلائی کیلئے اگر کچھ کر نہیں سکتے تو ان کیلئے مشکلیں بھی کھڑی نہیں کرتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں