پشاور( دی خیبر ٹائمز کورٹس ڈیسک ) پشاور میں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ کے خلاف درخواست پر ایس ڈی او واپڈا چمکنی عدالت میں پیش ہوگئے، ایس ڈی او صاحب بجلی ہے یا نہیں؟ چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کا ایس ڈی او چکمنی سے استفسار
بجلی ہے لیکن جہاں لینڈ لاسسز ہے اور ریکوری کم ہے وہاں پر لوڈشیڈنگ کرتے ہیں۔ ایس ڈی او کا جواب
اس علاقے میں 48 فیصد لوگ بل آدا نہیں کرتے، اس وجہ سے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ وکیل واپڈا نے بھی جج سے مخاطب جوا دیا،
لوگ بل نہیں دیتے تو ان کے خلاف کارروائی کس کا کام ہے؟ بل لینا کس کی ذمہ داری ہے؟ جو لوگ بل ادا کرتے ہیں ان کا کیا قصور ہے۔ چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ ، بجلی جاتی ہے تو واپڈا والوں کے پی ٹی سی ایل نمبر ہی نہیں ملتا۔ چیف جسٹس۔۔ کیا آفس میں لگے پی ٹی سی ایل سیٹ بجلی سے چلتا ہے۔۔؟ چیف جسٹس کا ایس ڈی او سے استفسار
چوری روکنا بل لینا آپ کی ذمہ داری ہے، جو بل آدا نہیں کرتے ان کو پکڑیں؟ چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ
48 فیصد لوگوں کے گناہ کی سزا آپ 52 فیصد لوگوں کو کیوں دیتے ہیں، جو بل دیتے ہیں ان کو بجلی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس نے ایس ڈی او واپڈا کو متنبہ کردیا، جہاں 90 فیصد لوگ بل نہیں دیتے اور 10 فیصد دیتے ہے تو ان 10فیصد کو بجلی فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ
جو لوگ بل آدا نہیں کرتے ان کو پکڑیں لیکن جو بل ادا کرنے ہے ان کو بجلی فراہم کریں۔ پشاور عدالت نے کیس نمٹا دی۔
