حکومت کا مالی سال 2021:22 بجٹ قبائلی اضلاع کیلئے مختص فنڈز اور اے ڈی آر کا قانون کھلا مذاق ہے، قومی وطن پارٹی مہمند

ضلع مہمند ( دی خیبر ٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) انضمام کی وقت مذکورہ اضلاع میں سالانہ سو ارب روپے فنڈ سے انخراف لمحہ فکریہ ہیں ۔ قبائلی علاقوں میں میگا پراجیکٹس، تعلیم، صحت اور معاشی بہتری کے وعدے وقت کیساتھ ساتھ ادھوری رہ گئے۔ جبکہ حکومت نے ایف سی آر سے بدتر قانون اے ڈی آر لاگو کرکے قبائلی عوام کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے۔ چونکہ تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافہ مہنگائی کے تناسب سے آٹے میں نمک کے مترادف ہے۔ قومی وطن پارٹی صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فاروق افضل کا مہمند پریس کلب میں سالانہ بجٹ اور اے ڈی آر کے خلاف پریس کانفرنس کے موقع پر پارٹی ورکرز سمیت اظہار، ان خیالات کا اظہار قومی وطن پارٹی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر فاروق افضل نے پارٹی ورکرز ملک مصطفی، ملک محمد حسن، رحیم خان ودیگر سمیت مہمند پریس کلب میں 2021-22 مالی سال بجٹ اور قبائلی اضلاع میں لاگو نظام اے ڈی آر کے خلاف مہمند پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا مالی سال 2021-22 بجٹ میں قبائلی اضلاع کے لئے مختص فنڈ کھلا مذاق اور الفاظ کا گورکھ دھندہ قرار دیا ہے۔ کیونکہ بجٹ میں قبائلی اضلاع کے ترقیاتی عمل واضح الفاظ میں لکھے ہیں۔ مگر بجٹ میں صرف 54 ارب مختص کی گئی ہے جس میں تیس ارب دس سالہ عمل ہے جبکہ قبائلی اضلاع کے ساتھ انضمام کے وقت سالانہ سو ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ جس سے اب حکومت مگر گئے جوکہ لمحہ فکریہ ہے۔ اسی طرح قبائلی اضلاع میں تعلیم، صحت اور روزگار کی مد میں میگا پراجیکٹ شروع کرنا چاہئے تھا انضمام کے وقت کئے گئے وعدے صرف وعدے ہی رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے قبائلی اضلاع میں ایف سی آر سے بدتر نظام اے ڈی آر لاگو کرکے قبائلی عوام کے ساتھ انتہائی ظلم ہورہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اے ڈی آر نظامِ قانون کو فوری ختم کیا جائے۔ کیونکہ اس سے قبائلی اضلاع میں مسائل ختم ہونے کی بجائے بڑھیں گے۔ فاروق افضل نے صوبائی حکومت سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافے کو مہنگائی کی تناسب سے اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں