پشاور ( دی خیبر ٹائمز افغان ڈیسک ) افغانستان میں قیام امن کے لئے فریقین کے مابین کوششیں جاری ہیں۔ عیدالفطر کے موقع پر افغان طالبان نے تین دن کیلئے فائربندی کا اعلان کیاتھا، جواب میں افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے بھی طالبان کے اس عمل کو سراہتے ہوئے فائربندی کا اعلان کیا، اور فورسز کو تین دن صرف اپنی اور سرکاری املاک کے دفاع کے علاوہ طالبان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی سے گریز کی ہدایت کی۔ افغان حکومت نے 100طالبان قیدیوں کو بھی رہاکردیا، افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کو قریبی ساتھیوں نے فائر بندی کو مستقل کرنے کیلئے کوششیں کرنے کا مشورہ بھی دیا، آج رات 12بجے افغان طالبان اور حکومت کے مابین فائربندی کا دورانیہ مکمل ہورہاہے، تاہم آج افغان حکومت نے طالبان کے مزید 900 قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیاہے، افغان حکومتی ذرائع نے دی خیبرٹائمز کو بتایا ہے کہ حکومت کی خواہش ہے کہ طالبان کے ساتھ فائر بندی کا دورانیہ بڑھائے۔ اس طرح سے طالبان کے ساتھ بین الافغان امن مذاکرات میں ڈیڈلاک کا بھی خاتمہ ہوسکےگا۔ جو قیدیوں کی رہائی کے تنازعے پر پیدا ہوا ہے۔دونوں جانب سے عارضی فائر بندی اعلانات کو افغان عوام نے سراہا اور سوشل میڈیا پرفائر بندی مستقل کرنے کی مہم شروع کر دی۔ طالبان ذرائع نے دی خیبرٹائمز کو بتایاہےکہ حکومت کی جانب سے 900قیدیوں کی رہائی اگر ہوئی تو وہ بھی بدلے میں قیدیوں کی رہائی پر سوچ سکتے ہیں، تاہم 28 فروری کو دوحہ قطر میں امریکا اور طالبان کے مابین ہونے والے امن معاہدے میں 6 ہزار قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہواہے، جس میں ابھی تک افغان حکومت رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ اگر تمام قیدیوں کی رہائی ہو گئی تو بین الافغان امن مذاکرات بھی شروع ہوسکتے ہیں، اس سلسلے میں افغان امن کیلئے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد انتہائی اہم اور جاندار کردار اداکررہے ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ افغان حکومت نے عید کے دوسرے روز بھی ایک سو طالبان قیدیوں کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کردئے تھے،
یہ بھی پڑھئے: افغان حکومت نے جزبہ خیرسگالی کے تحت مزید 100طالبان قیدیرہاکردیا