میرانشاہ (دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخواہ پولیس کے نڈر اور بہادر پولیس افیسر شہید ایس پی طاہر داوڑ کی دوسری برسی خاموشی سے گذر گئی اور ان کے اہل خانہ اب تک نہ صرف قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنے کے منتظر ہیں بلکہ دوسال گذرنے کے باوجود وزیر اعظم اور اس وقت کے وزیر داخلہ شہر یار افریدی کی طرف سے اعلان کردہ سات کروڑ کے پیکیج کے بھی دور دور تک کوئی اثار نہیں ہیں۔ 13نومبر 2018 کو شہید ایس پی طاہر داوڑ کی المناک موت اور افغانستان کے علاقے سے اس کی لاش کے ملنے کے بعد حکومتی سطح پر بھی اور پارلیمینٹ میں بھی اس کے بہیمانہ قتل کی تفتیش کیلئے انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی اور متعدد مرتبہ اسی کمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے بلند و بانگ دعوے کئے گئے تھے تاہم نہ تو وہ رپورٹ منظر عام پر اسکا اور نہ ہی پولیس نے اپنے پیٹی بند بھائی کے قتل کی تفتیش کو گوارا کرنے کی زخمت کی۔ رابطہ کرنے پر شہید ایس پی طاہر داوڑ کے بڑے بیٹے امجد طاہر داوڑ نے دی خیبر ٹائمز کو بتایا کہ وزیر اعظم کے ساتھ اسلام آباد میں ملاقات کے دوران وزیر داخلہ اور وزیر اعظم نے انہیں نہ صرف سات کروڑ مالی امداد کا اعلان کیا تھا بلکہ ہمارے شہید بابا کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی بھی کی تھی تاہم ابھی تک نہ تو انہیں اُس اعلان کردہ امداد کی ایک پائی ملی ہے اور نہ ہی انہیں انصاف ملا ہے۔ امجد داوڑ کا کہنا تھا کہ پولیس فورس میں سے بھی آج تک کسی نے ان کا حال احوال پوچھنا تک گوارا نہیں کیا حالانکہ ان کے شہید والد طاہر داوڑ پولیس کے شہدا کے بچوں اور خاندانوں کا باقاعدہ خیال رکھتے تھے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ امجد داوڑ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے، کہ انہیں اعلان کردہ پیکیج کے ساتھ ساتھ شہید ایس پی طاہر داوڑ کے قاتلوں کو بے نقاب کرکے انہیں انصاف دلایا جا ئے۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments