جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل کے علاقے اعظم ورسک میں دہشتگردی کی ایک بڑی کوشش کو قومی غیرت، قبائلی اتحاد، اور مقامی جرات مندی نے ناکام بنا دیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور گل بہادر گروپ سے وابستہ مسلح دہشتگردوں نے معروف قبائلی شخصیت ملک سردار علی کرے خیل کے گھر پر حملہ کر کے انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی۔ تاہم حملہ آوروں کو کرے خیل قبیلے کے بہادر افراد نے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ تین دہشتگرد موقع پر ہی مارے گئے۔
مارے گئے دہشتگردوں کی شناخت:
مقامی ذرائع کے مطابق مارے گئے دہشتگردوں میں:
ضیاء الرحمن وزیر
حیدر وزیر (دونوں کا تعلق رحمت اللہ وزیر گروہ سے تھا)
ایک نامعلوم افغان النسل جنگجو شامل ہے، جس کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ حملہ آوروں میں ضیا وزیر شامل تھا، جو اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی امیر مولانا عبداللہ ندیم پر حملے میں بھی ملوث تھا۔
■ حملے کی ناکامی: قوم کی اجتماعی مزاحمت کی کامیابی
واقعے کے فوراً بعد کرے خیل قبیلے کے افراد بڑی تعداد میں ملک سردار علی کے گھر پہنچے اور نہ صرف یکجہتی کا مظاہرہ کیا بلکہ دہشتگردوں کو یہ پیغام دیا کہ:
“اب وزیرستان میں صرف بندوق نہیں چلے گی — اگر تم بندوق لائے ہو، ہم اتحاد لائے ہیں!”
قبیلے کے عمائدین نے واضح طور پر کہا کہ:
“یہ حملہ صرف ایک فرد پر نہیں بلکہ پوری وزیرستان کی عزت، غیرت اور امن پر حملہ تھا۔ ہم اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔”
■ وانا میں احتجاج، کاروباری برادری کا ردعمل
واقعے کے بعد وانا کی ٹریڈ یونین نے شدید ردِعمل دیتے ہوئے اعلان کیا کہ:
کل مکمل طور پر وانا بازار بند رہے گا
کاروباری شخصیت کے گھر پر حملہ ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ قبول ہے
ریاست اور سیکیورٹی ادارے اپنی ذمے داریاں نبھائیں
■ کرے خیل قبیلے کا پیغام: ’’امن کے دشمنوں کو اب پناہ نہیں‘‘
ملک سردار علی کرے خیل کے خاندان اور قبیلے نے ریاستی اداروں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ:
- گل بہادر گروپ جیسے دہشتگردوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے
- علاقے میں امن قائم رکھنے کیلئے مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے
- کرے خیل قبیلے کی جرات مندی کو سراہا جائے، اور ریاستی سطح پر تحفظ دیا جائے وزیرستان ایک بار پھر دہانے پر
یہ حملہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ:
دہشتگرد تنظیمیں ایک بار پھر جنوبی وزیرستان میں متحرک ہو چکی ہیں
ریاست اور ادارے اگر اب بھی خاموش رہے، تو علاقہ ایک بار پھر بدامنی کی دلدل میں دھنس سکتا ہے
عوامی مزاحمت اور قبائلی اتحاد ہی وہ آخری دیوار ہے، جو دہشتگردوں کو روکے ہوئے ہے
قوم جاگ چکی ہے، اب ریاست کو بھی جاگنا ہوگا!
اعظم ورسک میں آج جو ہوا، وہ صرف ایک حملہ نہیں بلکہ ایک اعلانِ بغاوت ہے دہشتگردی کے خلاف!
قوم نے بتا دیا ہے:
“ہم ظلم کے آگے جھکنے والے نہیں۔ اگر