پشاور ( دی خیبرٹائمز پولیٹیکل ڈیسک ) قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات خان شیرپاؤنے صوبائی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں غریب عوام، تاجر برادری، ہیلتھ عملہ، مزدوروں، تنخوادار طبقہ اور عام آدمی کیلئے کوئی ریلیف نہیں۔پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ کا سمت معلوم نہیں اور حکومت نے جو 90 بلین کا خسارہ دکھایا ہے یہ بھی صحیح نہیں کیونکہ خسارہ اس سے بھی زیادہ ہے۔انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے متوقع رقم کا حصول بھی ناممکن ہے اور اس کے ساتھ ساتھ فیڈرل ٹیکس کے تحت 477.5 بلین کا جو ہدف رکھا ہے جو گزشتہ سال 379.1بلین روپے کے ترمیم شدہ تخمینے سے25فیصد اضافی قابل حصول نہیں کیونکہ حکومت ایک طرف بجٹ کو ٹیکس فری قرار دے رہی ہے اور دوسری طرف ناقابل حصول اہداف رکھے گئے ہیں جو کہ کھلا تضاد اور اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے اور اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت بلواسطہ ٹیکسوں پر انحصار کرے گی۔انھوں نے کہا کہ پچھلے سال حکومت نے 5500بلین محصولات کا جو ناممکن ہدف رکھا تھا ہم نے اس وقت بھی بتایا تھا کہ یہ قابل حصول نہیں جو بعدمیں صحیح ثابت ہوا۔حالیہ صورتحال میں کورونا کی بدولت ملکی معیشت اور کاروبار کو مزید نقصان پہنچا ہے اور حکومتی اہداف کی عدم حصولی کی صورت میں مزید منی بجٹ آتے رہیں گے اور عام آدمی متاثر ہوتا رہے گا۔انھوں نے کہا کہ کویڈ19کی بدولت پیدا ہونے والی سنگین صورتحال میں حکمرانوں کو سادگی اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اخراجات میں خاطر خواہ کمی لانی چاہیے تھی لیکن اس کے باجود انھوں نے اپنے اخراجات میں پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ اضافہ کیاجو کہ حکمرانوں کی اعتدال پسندی کے دعوؤں کو غلط ثابت کرتی ہے۔کویڈ 19کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ صحت کیلئے مزید رقم مختص کی جائے گی لیکن اس ضمن میں صوبائی حکومت مکمل طور پر غیر حاضر دکھا یا دیتا ہے نہ ان کی کوئی پالیسی اور نہ کارکردگی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر صوبائی حکومت کی صحت کو ترجیح دینے کے دعوے صحیح ہیں تو پھر دوسرے صوبوں کے مقابلے میں ہمارے صوبہ میں کوروناوائرس کی وجہ سے اموات کی شرح زیادہ کیوں ہے؟انھوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہمارے ہسپتالوں میں مزید مریضوں کی گنجائش نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بجٹ میں ڈاکٹروں،نرسز اور ہیلتھ عملہ کیلئے کوئی مراعات نہیں۔انھوں نے کہا کہ بجٹ میں معاشی سرگرمیاں بڑھانے اور معیشت کی ترقی کیلئے کوئی پلان اور رقم مختص نہیں کی گئی جبکہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو ملک واپس لانے کیلئے بھی کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے۔انھوں نے کہا کہ بجٹ میں بی آر ٹی کا نام و نشان نہیں اور موجودہ صورتحال میں یہ پی ٹی آئی کیلئے ایک طعنہ بن کر رہ گیا ہے۔این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد بجٹ سے پہلے کرنا چاہیے تھا اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت نے اپنے حصہ میں اضافہ کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا،صوبائی حکومت وضاحت کرے کہ مشرف رسول ان کا نمائندہ ہے یا نہیں۔ انھوں نے وزیراعلی کے اسد عمر سے ملاقات میں چشمہ رائٹ بنک کینال کی فزیبلٹی کو PSDPمیں شامل کرنے کے حوالے بیان پر تعجب کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کو ہماری وزارت کے دوران PSDPمیں شامل کیا گیا تھا۔انھوں نے پی ٹی آئی کے نعرہ “بدل رہا ہے خیبر پختونخوا”کو جھوٹ کا پلندہ اور صوبہ کے عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ پی ٹی آئی گزشتہ سات سال سے صوبہ میں برسراقتدار ہے لیکن صوبہ کے غریب عوام کب یہ تبدیلی دیکھیں گے؟
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments