پشاور ( دی خیبر ٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر اور سیاسی شعبے کے سربراہ عنایت اللہ خان نے کہا ہے جماعت اسلامی عزم استحکام کے نام سے کسی بھی فوجی اپریشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مخالفت کرتی ہے اور اس ضمن میں فوجی اپریشن کی مخالف سیاسی قوتوں کے ساتھ مل کر مذاحمتی تحریک چلانے پر تیار ہے ، پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں فوجی اپریشنز سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید الجھاو کا شکار ہونگے، گزشتہ 25سالہ تاریخ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ جب جب صوبے میں ملٹری ایکشن ہوا دہشت گردی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا، عنایت اللہ خان نے کہا کہ فوجی اپریشنز سے فوج اور عوام کے درمیاں دوریاں پیدا ہوئی ہیں، فوجی اپریشن کے بجائے مسائل کے متبادل حل ڈھونڈے جائیں۔ انہوں نے کہا کے گزشتہ 20 سالوں میں خیبر پختونخوا اور سابقہ قبائلی علاقوں میں 7 بڑے اور 12 چوٹے فوجی آپریشنز ہوئے جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے اقتصادیات کا جنازہ نکل گیا اور انفااسٹرکچر تباہ و برباد ہوگیا ۔ انہوں نے کہا فوجی آپریشنز سے 50 لاکھ سے زاید لوگ ہجرت پر مجبور ہوئے ، 60 ہزار سے زاید مکانات اور دکانیں تباہ ہویں ، لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوکر کیمپوں میں اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہوۓ لیکن اس کے نتیجے میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی۔ عنایت اللہ خان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ صوبے میں جگہ جگہ قائم چیک پوسٹوں سے فوجی اور ایف سی کے جوانون کو ہٹا کر پولیس کی نفری تعینات کو تعینات کیا جائے جب کے فوج پاک افغان بارڈر پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں ۔ عنایت اللہ خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بار بار کی فوجی اپریشنون کے باجود پولیس کی استعداد کار بڑھانے پر توجہ نہیں دی گئی، انہون نے مزید کہا کہ فوجی کاروائیاں عوام اور فوج میں تناو کا سبب رہی ہیں، جو کسی صورت ہمارے مفاد میں نہیں، عنایت اللہ خان نے مالاکنڈ ڈویژن اور قبائیلی اضلاع کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی خبرون پر بھی تشویش کا اظہارکیا کے ایک طرف تباہ حال صوبے میں دوبارہ آپریشن کی تیاری ہورہی ہے دوسری طرف انہی لوگوں پر ٹیکس کا نفاز بھی کر رہی ہے جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔
عنایت اللہ خان نے کہا کے حکومت پاکستان کو سفارتی چینلز اور دیگر ممالک کے ذریعے سے افغان حکومت سے بات چیت کرنی چاہیے کے وہاں سے دراندازی کا سلسلہ روکھا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کے ماضی میں افغان طالبان سے مزاکرات اس وجہ سے کامیاب نہیں ہوسکے کے اس میں بھی پارلیمان ، سیاسی جماعتوں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا نہ ہی اس کی کوئی تفصیلات سامنے لائی گئی ۔
عنایت اللہ خان نے صوبے میں جاری طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر صوبائی حکومت کی غیر زمادارانہ رویے اور وفاقی حکومت کی غیر منصفانہ روش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کے وفاق اور تحریک انصاف کے جنگ میں خیبر پختونخوا کے عوام کو پھیسا جارہا ہے۔