کوہاٹ (نمائندہ خصوصی) خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں دہشت گردوں، اشتہاری مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف گرینڈ سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے، جس کا مقصد علاقے کو شدت پسند عناصر سے پاک کرنا اور دیرپا امن کا قیام ممکن بنانا ہے۔
یہ آپریشنز آئی جی خیبرپختونخواہ ذوالفقار حمید کے وژن اور آر پی او کوہاٹ عباس مجید خان مروت کی ہدایات کی روشنی میں عمل میں لائے جا رہے ہیں، جب کہ آپریشن کی براہ راست نگرانی ایس پی صدر صنوبر خان کر رہے ہیں۔
پہاڑی علاقوں میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں
ہفتے کی علی الصبح شروع ہونے والے ان سرچ آپریشنز کا مرکز تھانہ شکردرہ کی حدود میں واقع دور افتادہ اور پہاڑی علاقے تھے، جہاں پولیس کو شدت پسندوں اور اشتہاری مجرموں کی موجودگی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
آپریشن کی قیادت ڈی ایس پی لاچی، ایس ایچ او شکردرہ اور ایس ایچ او لاچی نے کی، جب کہ اس میں پولیس نفری، ڈی ایس بی (ضلع سیکیورٹی برانچ)، ایلیٹ فورس، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور لیڈیز پولیس نے بھرپور شرکت کی۔
متعدد مشتبہ افراد گرفتار، تفتیش جاری
سرچ آپریشنز کے دوران ٹارگٹڈ کارروائیوں میں متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں اشتہاریوں کے سہولت کار بھی شامل ہیں۔ گرفتار افراد کو مزید تفتیش کے لیے تھانہ شکردرہ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان سے روابط اور سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔
ڈی پی او کا مؤقف: “دہشت گردوں کو پناہ نہیں لینے دیں گے”
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کوہاٹ ڈاکٹر زاہد اللہ خان نے اس موقع پر کہا کہ:
“دہشت گردوں کو کوہاٹ میں کسی قسم کی محفوظ پناہ گاہ قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کوہاٹ کو پرامن بنانے کے لیے سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز بلا تعطل جاری رہیں گے۔”
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کوہاٹ میں قانون شکن عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔
کوہاٹ میں شدت پسندی کا چیلنج
کوہاٹ، خیبرپختونخوا کا ایک حساس ضلع سمجھا جاتا ہے، جہاں ماضی میں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ کشیدگی کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ قبائلی اضلاع سے قربت اور دشوار گزار پہاڑی علاقے شدت پسند عناصر کو عارضی پناہ گاہیں فراہم کرتے رہے ہیں، جنہیں ختم کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز وقتاً فوقتاً کارروائیاں کرتی رہی ہیں۔
حالیہ آپریشن کو علاقے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو نہ صرف مقامی آبادی کو اطمینان بخش پیغام دے رہا ہے بلکہ امن و امان کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ہو گا۔