پشاور ( پریس ریلز ) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے آج ضم شدہ اضلاع کے اعلیٰ پولیس افسروں کے ساتھ ویڈیو لنک کانفرنس کی۔ جسمیں قبائلی اضلاع میں پچھلے 05ماہ کے دوران دہشت گردوں، اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دیگر جرائم کے خلاف پولیس اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ویڈیو لنک کانفرنس میں پولیس رپورٹ سے یہ بات سامنے ائی کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں بہترین اور موثر پولیسنگ دیکھنے کو مل رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی کی خصوصی دلچسپی سے ضم شدہ اضلاع میں اچھی پولسنگ کا عمل تیزی سے جاری ہے۔جس کی بدولت قبائلی اضلاع میں پچھلے پانچ ماہ کے دوران دہشت گردی ،اغوابرائے تاوان ،ٹارگٹ کلنگ ،دہشت گردوں کی مالی معاونت اور بھتہ خوری کے واقعات مین ریکارڈ کمی واقع ہوئی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 50فیصد جبکہ اغوابرائے تاوان کے واقعات میں 100فیصد ،ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 80فیصد جبکہ بھتہ خوری اور دہشت گردوں کی مالی معاونت میں 75،75فیصد کمی واقع ہوئی۔جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اسی طرح پچھلے سال کے تقابلی مدت کے مقابلے میں رواں سال میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اہلکاروں پر حملوں میں بالترتیب 70اور 50فیصد کمی واقع ہوئی۔
اسی طرح شمالی وزیرستان کی تاریخ میں پہلی بار ایس ایچ او کی مدعیت میں غیرت کے نام پر قتل کا مقدمہ درج کیا۔جسمیں نہ صرف تمام ملزمان کا سراغ لگایا گیا بلکہ ا±نہیں گرفتار کرکے متعلقہ عدالتوں میں پیش کیاجارہاہے۔ا±مید ہے کہ اسمیں انصاف ہوکرر ہے گا۔
اسی طرح قبائلی علاقوں کے صوبے میں انضمام کے بعد پولیس نے اپنی عمل داری قائم کی ہوئی ہے اس دوران پولیس نے 134خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کیاجبکہ مختلف کاروائیوں میں 52دہشت گرد مارے گئے۔اس کے علاوہ اب تک دہشت گردی کے 78واقعات کا کامیابی سے سراغ لگالیا گیاجبکہ 10دہشت گردوں کو عدالتوں سے سزائیں دلوائی گئیں۔اسی طرح لیویز اور خاصہ داروں کو پولیس میں ضم کرکے ان کی تربیت کا پروگرام بھی وضع کیا گیااورشنید ہے کہ جون کے وسط سے ان کی آن لائن تربیت کا پروگرام شروع کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ وہاں پر پولیس جوانوں کو ہر قسم کے جدید ہتھیاورں اورآلات سے لیس کرنے کا پروگرام تیزی سے جاری ہے۔ جبکہ پولیس تھانوں اور پولیس کی دیگر عمارتوں کے لئے اراضی حاصل کرلی گئی ہے جن پر عنقریب تعمیراتی کام شروع کردیا جائیگا۔
ضم شدہ قبائلی اضلاع میں منشیا ت فروشوں اور اسلحہ سمگلنگ کے خلاف بھی خیبر پختونخو اپولیس کی پچھلے پانچ ما ہ کی کا کردگی ہر حوالے سے نمایاں اورتسلی بخش رہی۔ ضلع خیبر میں 565.2کلو گرام چرس، 159.341کلو گرام ہیروئن اور 115.85کلو گرام افیون برآمد کی گئی۔ضلع باجوڑ میں 49.478کلوگرام چرس ،3.278کلو گرام ہیروئن ،3.995کلوگرام افیون اور 55گرام آئس ،ضلع مہمند میں 12.763کلو گرام چرس ،4.180کلو گرام ہیر وئن، 38.640کلوگرام افیون اور 73گرام آئس، شمالی وزیرستان میں 40376گرام چرس، جنوبی وزیرستان میں 17.790گرام چرس، 2000گرام ہیروئن اور اورکزئی میں 201.3گرام چرس ،11کلوگرام افیون اور 12گرام آئس برآمد کرلی گئی۔اس طرح ٹریفک قو اعد وضوابط گی خلاف ورزیوں پر باجوڑ میں 100گاڑیوں مہمند میں 1918،شمالی وزیرستان میں 293اور اورکزئی میں 177گاڑیوں کوچالا ن کیاگیا۔
ضم شدہ اضلاع میں مقامی لوگوں کی سہولت کے لئے ڈرائیونگ لائسنس کے اجراءکا کام بھی زور وشور سے جاری ہے۔ پچھلے پانچ ماہ کے دوران ضلع خیبر میں 2640افراد ، باجوڑ میں 5133 ، مہمند میں 2300، شمالی وزیرستان میں 1190 ، جنوبی وزیرستان میں 547 اور کرم میں666 درخواست گزا روں کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے گئے۔اس کے علاوہ تنازعات کے حل کی کونسلوں ، پولیس اسسٹنس لائنز اور پولیس ایکس سروس جیسے عوامی سہولت کے کام تیزی سے اگے بڑ ھ رہے ہیں۔
آئی جی پی ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے اپنے ماتحت افسران کو ضم شدہ اضلاع میں پو لیس کے نظام پر عمل درآمد کرتے وقت انتہائی بردباری ،صبروتحمل ،دیانتداری اورمخلصانہ رویہ اپنانے اور اپنے اعلیٰ اخلاق اور روئیے سے قبائلی مشران اور قبائلی عوام کے دل جیتنے کی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔ضم شدہ اضلاع میں پولیس کے نئے نظام پر عمل درآمد تیزی سے جاری وساری ہے اور رواں سا ل کے پانچ ماہ کی احسن کارکردگی اس کی آئینہ دار ہے۔
