23 ویں کی تراویخ کے بعد مٹھائی کی تقسیم کی تقریب

میرانشاہ ( احسان داوڑ ) رمضان کے بابرکت مہینے کی 23ویں رات کو شمالی وزیرستان کی صدیوں پُرانی روایت “درویشتم” کو روایتی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا جس میں شمالی وزیرستان کے بیشتر مساجد میں تراویح کے بعد حسب روایت بڑوں میں اور بچوں میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں اور اجتماعی طور پر مغفرت کی دعائیں مانگی گئیں ۔ رمضان کی 23 ویں کو شمالی وزیرستان ، قبائلی علاقوں اور افغانستان میں صدیوں سے درویشتم کو بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے جس میں محلے کے تمام گھرانے یا تو ڈونیشن کرکے اجتماعی طور پر مٹھائی خرید کر لاتے ہیں یا ہر ایک گھرانہ اپنی پسند کی مٹھائی لیکر نماز تراویح کے بعد مسجد میں ایک جگہ جمع کرتے ہیں اور تراویح کے بعد برکت اور شفاء کیلئے مولوی صاحب جمع شدہ مٹھائی پر قرانی آیات پڑھکر دم کرلیتے ہیں جس کے بعد محلے کا کوئی بزرگ مناسب مقدار میں مٹھائی کو مسجد میں نمازیوں کے علاوہ اس تقریب میں خصوصی طور پر شامل بچوں میں اور بڑوں میں تقسیم کردیتا ہے ۔ درویشتم کو بچوں کا تہوار بھی کہا جاتا ہے کیونکہ صدیوں سے اس دن تراویح کے بعد محلے کے تمام بچوں کو مسجد میں انے کی اجازت ہو تی ہے اور ہر بچے کو مٹھائی میں حصہ دیا جاتا ہے۔ اس روایت کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ جس بچے کے والدین بیرون ملک مقیم ہوں تو بچے کو اس کے والد کا حصہ بھی دیا جاتا ہے ۔ شدت پسندی کے دوران دیگر روایات کی طرح یہ روایت بھی دم توڑنے لگی تھی، تاہم گزشتہ کئی سالوں سے درویشتم کی روایت ایک بار پھر مختلف علاقوں میں زندہ ہو رہی ہے اور امسال مذکورہ روایت کو بہت سے علاقوں میں روایتی انداز میں منایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں