پشاور (رشید آفاق )
متوسط طبقہ کے لوگ بھوکے پیٹ سونے پر مجبور، اداروں پر حکومتی کنٹرول نہ ہونے کے برابر،لاک ڈاؤن پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے لئے سونے کی چڑیا بن گئی،دوکانداروں کو گرفتار کرکے پھر چائے پانی وصولی کے بعد ہی رہا کئے جاتے ہیں،شہر میں اکثر دوکانداروں نے مستقل طور پر اپنا کاروبار بند کردیا،
ایک طرف مسلسل بے روزگاری تو دوسری جانب مہنگائی نے غریب عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے
پشاور مہنگائی کا جن بے قابو، آٹا چاول چینی دالیں اور دیگر ضروری اجناس کی قیمتیں قوت خرید سے باہر، کاروباریں بند ہونے سے مزدورکار اور متوسط طبقہ کے لوگ بھوکے پیٹ سونے پر مجبور، اداروں پر حکومتی کنٹرول نہ ہونے کے برابر۔ ملک کے دیگر حصوں کی طرح پشاور میں بھی لاک ڈاون اور مسلسل بے روزگاری کے بعد حالات کنٹرول سے باہر ہو گئیں ہیں۔ایک طرف مسلسل بے روزگاری تو دوسری جانب مہنگائی نے غریب عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے غریب افراد پائی پائی کے محتاج ہو گئیں ہیں۔مقامی لوگوں زاکر اللہ، اسماعیل خان، عنایت خان و دیگر کے مطابق غریب لوگ کئی ماہ تک گھروں میں محصور ہونے کے بعد دستیاب نقد رقم کھا چکے ہیں اور اب ان کے پاس کمائی کا ذریعہ موجو د نہیں دوسری جانب تاجربرادری کے مطابق ایک طرف سودا سلف فروخت نہیں ہوتا تو دوسری جانب انتظامیہ کی جانب سے ان پر آئے روز بھاری جرمانے عائد کر دی جاتی ہیں۔تاجر برادی کے مطابق وہ خودساختہ مہنگائی نہیں کرتے بلکہ ہول سیل ڈیلران سے بل پر مہنگا سودا خریدتے اور جائز منافع کماتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اوپر سے ریٹ زیادہ ملے گے تو کس طرح ہم سستے داموں سودا سلف فروخت کرسکتے ہیں۔تاجربرادری نے کہا کہ اداروں پر حکومتی کنٹرول نہ ہونے کے برابر ہے یہی وجہ ہے کہ مسلسل سودا سلف کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔مقامی لوگوں کا اصلا ح احوال کا مطالبہ۔بالائی سطح پر اشیاء خورد و نوش کی قیمتیں کم اور لاک ڈاون ختم کیا جائے ورنہ عوام بغاوت پر اتر آئیگی؟
Load/Hide Comments