شمالی وزیرستان، اتمانزئی جرگہ کا امن پاسون: شمالی وزیرستان میں آپریشن اور نقل مکانی کے خلاف متفقہ مؤقف

میرانشاہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک) شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں اتمانزئی جرگہ کا اہم “امن پاسون” منعقد ہوا، جس میں قبائلی اضلاع کے مشران، تاجر برادری، مذہبی شخصیات، سیاسی اتحاد کے نمائندگان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس پاسون کا مقصد خطے میں امن، استحکام اور عوامی مشکلات کا پُرامن حل تلاش کرنا تھا۔

جرگہ کے ترجمان مفتی بیت اللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ شمالی وزیرستان کے عوام اب مزید نقل مکانی اور آپریشن کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں آپریشن ضربِ عضب سمیت متعدد فوجی کارروائیاں ہو چکی ہیں، مگر ان سے دیرپا امن حاصل نہیں ہو سکا۔ لہٰذا اب مسائل کے حل کے لیے طاقت کی بجائے مذاکرات اور مشاورت کو ترجیح دی جائے۔

حکومت سے مذاکرات میں اب تک پیش رفت

اتمانزئی جرگہ نے بتایا کہ حکومت کے ساتھ متعدد معاملات پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ جن میں غلام خان پاک افغان بارڈر کو تجارت کے لیے کھولنے، کرفیو میں نرمی، اور نان کسٹم پیڈ (NCP) گاڑیوں کی اجازت جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات علاقے میں معاشی بہتری اور عوامی ریلیف کے لیے خوش آئند ہیں اور جرگہ کو امید ہے کہ مستقبل میں حکومت کے ساتھ مزید نتیجہ خیز مذاکرات ہوں گے۔

امن و امان ریاست کی اولین ذمہ داری

اس موقع پر ڈاکٹر گل عالم نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں ریاست کی اولین اور بنیادی ذمہ داری اپنے عوام کو امن و تحفظ فراہم کرنا ہوتی ہے۔ شمالی وزیرستان کے عوام بھی اسی ریاست کا حصہ ہیں، اور انہیں بھی وہ تمام بنیادی حقوق حاصل ہونے چاہییں جو ملک کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پرامن زندگی ہر شہری کا آئینی حق ہے۔

اتمانزئی جرگہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک اکبر خان، جو گزشتہ آٹھ ماہ سے قید ہیں، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ حکومت اور جرگہ کے درمیان اعتماد سازی کا عمل بحال ہو سکے۔ جرگہ کا کہنا ہے کہ جب تک بے گناہ افراد کو رہا نہیں کیا جاتا، خطے میں پائیدار امن کا قیام مشکل ہے۔

مفتی بیت اللہ نے اعلان کیا کہ اتمانزئی جرگہ کا اگلا امن پاسون شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں کے عوام گزشتہ گیارہ دنوں سے کرفیو کی سختیوں کا سامنا کر رہے ہیں، جو باعثِ تشویش ہے۔ جرگہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کرفیو میں فوری نرمی کی جائے اور تمام مسائل کا حل مشاورت اور امن کے ذریعے تلاش کیا جائے۔

اتمانزئی جرگہ کا یہ پاسون شمالی وزیرستان کے عوام کی طرف سے ایک پرامن، باشعور اور سنجیدہ مطالبے کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قبائلی عوام امن چاہتے ہیں، لیکن عزت، خودمختاری اور بنیادی حقوق کے ساتھ۔ اب یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مطالبات کو سنجیدگی سے سنے اور دیرپا امن کی قیام کیلئے اقدامات اپنائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں