شمالی وزیرستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئےغلام خان بارڈر کو تین ماہ قبل بند کیاگیا تھا، دی خیبرٹائمز نے اس وقت بند ہونے کی وجوہات کا سراغ لگانے کی کوشش کی، وہاں کے کسٹم حکام نے بتایا کہ اسلام آباد میں ایف بی آر کے حکام کی ہدایات پر غلام خان بارڈر کو بند کر دیا ہے، تاہم دی خیبرٹائمز کو بارڈر بند کرنے کے دستاویزات فراہم نہ کرسکے۔
آج 22 جون کو تین ماہ بعد اس شاہراہ پر پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سرگرمیاں بحال ہوگئیں ہیں، اسلام آباد میں متعین افغانستان کے سفیر عاطف مشال نے بھی دو مرتبہ غلام خان بارڈر کا خصوصی دورہ کیا، جس نے پاکستانی حکام کے ساتھ اسے کھلنے کی درخواست دی تھی، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ماہرین کاکہنا ہے، کہ دیگر تمام راستوں سے غلام خان کے راستے سے تجارت سود مند ہیں، جہاں 4 سو سے زائد کلومٹر کا فاصلہ کم پڑجاتاہے،
غلام خان پر موجود تحصیلدار غنی الرحمان نے دی خیبرٹائمز کوبتایا ہے، کہ کورونا ایس او پیز کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں جانب سے تجارتی سرگرمیاں شروع ہے، دونوں اطراف کے تاجربرادری نے غلام خان بارڈر کو تجارت کیلئے کھلنے پر اطمینان ظاہرکرکے دونوں ممالک کے حکام کا شکریہ آدا کیا ہے، یوتھ آف وزیرستان کے چیئرمین حاجی نوراسلام نے دی خیبرٹائمز کو بتایا ہے، کہ اپریشن ضرب عضب کے بعد یہاں کے قبائل نے نئی زندگی کی شروعات کی ہے، غلام خان بارڈر پر دو طرفہ تجارت کے باعث یہاں کاروبار کے مواقع بڑھ رہے ہیں، جو یہاں کے بے روزگاری کے خاتمے کا واحد زریعہ ہے، تاہم آئے روز اس کا بندش یہاں کے قبائل کے ساتھ ذیادتی ہے، انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ، پاک افغان بارڈر غلام خان کو ہرقسم کی اشیا کی تجارت کیلئے بھی اجازت دی جائے، اس کو مخصوص تجارت کیلئے استعمال نہ کریں، ان کا یہ بھی کہنا تھا، کہ غلام
