میرانشاہ ( دی خیبرٹائمز خصوصی رپورٹ احسان داوڑ سے ) تین ماہ سے بند پاک افغان غلام خان ٹریڈ روٹ کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے پاک افغان بارڈر زیرو پوائنٹ پر افغان اور پاکستانی حکام کے مابین جمعرات کو فلیگ میٹنگ منعقد ہو ئی، اس فلیگ میٹنگ میں پاک افغان ٹریڈ روٹ کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس بارے میں غلام خان پر متعین تحصیلدار غلام خان غنی الرحمن نے بتایا کہ افغانستان کی جانب سے وہاں کا کسٹم چیف جبکہ پاکستانی طرف سے سول انتظامیہ، کسٹم حکام، این ایل سی اور دیگر متعلقہ ادروں کے نمائندے کے علاوہ پاکستان اور افغانستان کے تاجروں کے نمائندے بھی میٹنگ میں شریک ہوئے، ایک سوال کے جواب میں تحصیلدار غلام خان کا کہنا تھا، کہ موجودہ حالات میں ایس او پیز کا مکمل خیال رکھا جارہا ہے، جس میں بارڈر پر ماسکس، سینی ٹائیزرز، گیٹ وے او آنے جانے والے تمام ٹرکوں کو سپرے کر نے کے علاوہ پچاس افراد کیلئے قرنطینہ سینٹر بھی بنایا گیا ہے، تاکہ کرونا کے حوالے سے کسی بھی قسم کے خطرے سے نمٹا جا سکے۔ اس بارے میں معروف تاجر رہنماء اور پاکستان مسلم لیگ ن شمالی وزیرستان کے صدر نظر دین وزیر نے بتایا کہ غلام خان روٹ پاک افغان تجارت کیلئے سب سے مفید ترین راستہ ہے اور پشاور کی نسبت چار سو کلومیٹر سے زائد نزدیک پڑتا ہے، اس لئے اس روٹ کو ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں کیلئے کھول دینا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس راستے کو سرحد کے دونوں جانب آباد عوام کیلئے بھی مزید کھول دیا جائے۔ یاد رہے کہ سال 2014 سے پاک افغان بارڈر کو بند رکھا گیا تھا۔ تاہم 2018 میں اس کو مخصوص تجارتی سرگرمیوں کیلئے ایک بار پھر کھول دیا گیا، لیکن 15مارچ 2020 کو کرونا کی وبا پھوٹنے کے بعد سے اب تک یہ راستہ ہر قسم کی نقل و حرکت اور تجارت کیلئے بند رکھا گیا ہے جس سے پا ک افغان کی تاجربرادری کی پریشانیوں کا باعث بن گیا، اس روٹ سے پاک افغان کے تاجر برادری کے کے علاوہ یہاں کے قبائلیوں کے بھی امیدیں وابسطہ ہے، تاہم معمولی باتوں کو جواز بناکر اس پر تجارت بند کرنایہاں کے لوگوں کے ساتھ ذیادتی ہے۔
![](https://thekhybertimes.com/wp-content/uploads/2020/06/Untitled-1-61-1066x630.jpg)