میرانشاہ (خصوصی رپورٹ: احسان داوڑ) شمالی وزیرستان کی دس لاکھ سے زائد آبادی کیلئے میرانشاڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اور میرعلی تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ڈایالیسز مشین نہ ہو نے گردوں کے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور درجنوں مریض ہر ہفتے بنوں اور پشاور کو ڈایالیسز کی غرض سے انتہائی تکلیف دہ حالات میں جانے پر مجبور ہو تے ہیں۔ پشاور حیات اباد کے کڈنی سینٹر میں کام کر نے والے ڈایا لیسز کے ایک ذرائع نے نام کو خفیہ رکھنے کی اپیل پر بتایا کہ اس وقت صرف شمالی وزیرستان میں ایک سو کے قریب ایسے مریض ہیں جن کو ہر ہفتے ایک سے دو مرتبہ ڈایالیسز کی ضرورت پڑتی ہے اور اکثر مریض انتہائی غریب ہیں جو مجبوری کی وجہ سے پشاور میں کرائے کے مکانات میں رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں۔
میرانشاہ ہسپتال کے ذرائع نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ تقریباً تین ماہ پہلے میرانشاہ ہسپتال کیلئے اے ائی پی پروگرام میں ڈایا لیسز مشین خریدی گئی ہے تاہم ابھی تک ہسپتال کو مشین کی رسائی نصیب نہیں ہو سکی ہے اور بات اج اور کل پر ٹرخائی جا رہی ہے جس کا خمیازہ غریب مریضوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہو اہے کہ اس بارے میں کئی ایک سماجی رہنماؤں نے شمالی وزیرستان کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے ساتھ بھی رابطہ کیا ہے لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت سامنے نہیں ائی ہے۔ یوتھ اف وزیرستان کے چیئر مین نور اسلام داوڑ اور دیگر سماجی حلقوں نے صوبائی محکمۂ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے مریضوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر ڈایالیسز مشین کو میرانشاہ ہسپتال میں تنصیب اور مستند ٹیکنینشز کی تعیناتی عمل میں لائی جائے تاکہ اس پسماندہ خطے کے غریب مریضوں کو در در کی ٹھوکریں کھانے سے نجات مل سکے۔
Load/Hide Comments