شمالی وزیرستان میں ایک ہی دن کے اندر دوسرا ٹارگٹ کلنگ، شہری پریشان، پولیس خاموش

میرانشا ہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان کے تحصیل میرعلی میں ٹارگٹ کلنگ کے ایک اور واقعے میں ایک نو عمر نوجوان کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا، مقامی پولیس ذرائع کے مطابق میرعلی کے متصل ہُرمز نامی گاؤں کے ساتھ تعلق رکھنے والے سولہ سالہ نوجوان عمر خان ولد نور سید خان کو منگل کی صبح نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا جس کے بعد قاتل بحفاظت فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔ دریں اثناء یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مرحوم عمر خان کے جنازے میں شرکت کیلئے آنے والا بکاخیل کے رہائشی کو بھی واپسی پر نامعلوام افراد نے ٹارگٹ کرکے قتل کر دیا ہے تاہم پولیس نے مزید تفصیلات دینے سے معذرت کرلی ہے ۔ اس سے تین روز قبل بھی میرعلی ہی کے علاقے موسکی کے قریب بیچی روڈ پر معروف عالم دین اور جے یو ائی میرعلی سب ڈویژن کے آمیر قاری سمیع الدین کو اپنے ساتھی حافظ نعمان کے ہمراہ ٹارگٹ کرکے قتل کردیا تھا، بعض ذرائع کے مطابق سال 2018 سے اب تک مجموعی طور پر شمالی وزیرستان میں اسی نوعیت کے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 480 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے کسی کے قاتل گرفتار نہیں ہو سکے ہیں اور نہ ہی کسی گروپ یا فرد نے ان قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔
تین روز قبل شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے وحدت نیوز کے خصوصی شو میں بتایا تھا، کہ میرعلی ایک قتل گاہ کا منظر پیش کررہاہے، جہاں کوئی بھی شخص غیر محفوظ ہے، جس کے باعث عام شہری شدید پریشان ہیں،
ایک رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان سے وہ عام شہری نکل گئے جس کی باہر رہنے کی طاقت ہے، تاہم ایک بڑی تعداد میں عام شہری اذیت کے ساتھ زندگی کے آیام کاٹ رہے ہیں۔
ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر پولیس خاموش تماشائی کا کردار آدا کررہی ہے، ہر قتل ہونے کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف تحقیقات شروع کررہی ہے، تاہم پولیس اہلکاروں سمیت ٹارگٹ کلنگ میں مارے جانے والوں کی تحقیقات یا تحقیقاتی رپورٹس سامنے نہیں آرہی ہے،

اپنا تبصرہ بھیجیں