شمالی وزیرستان کے قبائل نے 14 اگست کے تمام تقریبات سے احتجاجاً بائیکاٹ، بازاروں اور شاہراہوں پر سیاہ جھنڈے لہرانے کا اعلان کردیا

شمالی وزیرستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں وزیر اور داوڑ قبایل کی جانب سے بدترین بد امنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف جاری دھرنے کے 25 دن مکمل ہوگئے، دھرنے کو مزید موثر بنانے کیلئے جرگہ عمائدین، تمام قبیلوں کے سرکردہ مشران اور سرداران چیف اف وزیرستان ملک نصراللہ ۔ ملک ربنواز خان۔ آل قبائلی اضلاع کے امیر و ایپی فقیر کے جانشین الحاج شیر محمد، مفتی بیت اللہ، چیف اف داوڑ ملک جان محمد، چیف اف کابل خیل ملک قادر، چیف اف طوری خیل ملک معمور خان مرحوم کے صاحبزادہ اور دوسرے قبیلوں کے تمام سرکردہ مشران جو 30 ہزار قبائل اور 10 لاکھ سے زائد آبادی کی نمائندگی کرتے ہوئے طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ جاری احتجاجی دھرنے کے پلان ڈی کا اعلان 12 اگست کو کیا جائیگا، پلان ڈی میں سابقہ فاٹا یا موجودہ قبائلی اضلاع کو ٹارگٹ کیلنگ کے خلاف اور علاقے میں پائیدار امن کے قیام کیلئے جاری دھرنے میں شرکت کیلئے بلائینگے، اور ساتھ شمالی وزیرستان میں 14 اگست کے یوم آزادی 14 کے کسی بھی تقریب میں کوئی بھی قبائلی فرد یا جوان کھلاڑی یا تماشبین شرکت نہیں کریگا، اگر کسی نے غلطی سے بھی شرکت کیا، تو ان کے گھر کی مسماری اور 20 لاکھ جرمانہ اداکرنے کا بھی اعلان کیاگیا، پلان ڈی کے مطابق تمام قبائلی اضلاع میں عوام سڑکوں کو بند کرکے بیھٹینگے جبکہ ساتوں قبائلی اضلاع کے عمائدین اسلام آباد یا پشاور میں احتجاج ریکارڈ کرائنگے ۔اور وہی عمائدین سیاسی جماعتوں کے صوبائی اور قومی قیادت سے بھی ملاقاتیں کرینگے تاکہ قوم کو انہیں امن امان کے درپیش مسائل سے اگاہ کرسکے،
شمالی وزیرستان میں ہر سال کی طرح اس سال بھی مختلف مقامات پر یوم آزادی کی تقریبات منعقد کئے گئے ہیں، جس میں شمالی وزیرستان کے ہیڈکوارٹر میرانشاہ کے یونس خان سپورٹس کمپلیکس سمیت دیگر ممقامات پر بھی پاک آرمی کے یونٹس نے تقریبات کا انعقاد کیاہے، تاہم اب قبائلیوں نے ان سے بائیکاٹ جبکہ وزیرستان بھر میں ہلالی پرچم کے بجائے سیاہ جھنڈے لہرانے کا اعلان کیا ہے، ملک کی تاریخ میں پہلی بار شمالی وزیرستان میں یوم آزادی کے تقریبات نہ منانے کا یہ پہلا موقع ہوگا، حالانکہ ہر سال بڑے پیمانے پر یہاں بھی تقریبات منائے جاتے ہیں، مختلف کھیلوں کے مقابلے، انتظامی افسران، ایف سی اور افواج پاکستان قبائلیوں کے ساتھ مل کر سارا دن مصروف رہتے تھے، مگر اس سال بدامنی کے خلاف جاری احتجاج کے باعث ایسا ممکن نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں